حکومت کی پانچ آئی پی پیز

حکومت کی پانچ آئی پی پیز کو معاہدے ختم کرنے کی وارننگ

ویب ڈیسک: حکومت کی پانچ آئی پی پیز کو معاہدے ختم کرنے کی وارننگ جاری، ان آئِی پی پیز کو معاہدے ختم نہ کرنے پر نتائج کی دھمکی بھی دی گئِی ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے 1994 کی پالیسی کے تحت قائم بجلی پیدا کرنے والے چار آزاد اداروں (آئی پی پیز) اور 2002 کی پالیسی کے تحت قائم کیے گئے ایک آئی پی پی کے مالکان سے دو ٹوک الفاظ میں بات کی گئی ہے۔
ان آئی پی پیز کو وارننگ دی گئی ہے کہ رضاکارانہ طور پر بجلی کی خریداری کے معاہدے منسوخ کر دیں اور ’بجلی دو اور ادائیگی لو‘ کا نظام اختیار کریں بصورت دیگر نتائج کا سامنا کریں۔
حکومت کی پانچ آئی پی پیز کو معاہدے ختم کرنے کی وارننگ اور اس کے ساتھ ہی ان پانچ آئی پی پیز کے مالکان کو بتایا گیا ہے کہ حکومت آئندہ تین سے پانچ برسوں کیلئے مذکورہ آئی پی پیز کو کیپسٹی چارجز کی مد میں 139 تا 150 ارب روپے کی ادائیگی نہیں کرے گی۔
اس حوالے سے ایک آئی پی پی کے مالک نے ٹاسک فورس کے اہم عہدیداروں کو جواب دیا ہے کہ اگر حکومت 55 ارب روپے ادا کرے تو وہ نہ صرف معاہدہ ختم کرنے بلکہ پلانٹ حکومت کے سپرد کرنے کیلئے تیار ہیں۔
اس پر ان مالکان کو بتایا گیا ہے کہ انہیں مذکورہ رقم ادا کی جائے گی نہ پلانٹ کا کنٹرول لیا جائے گا۔ بس ان کے پاس واحد آپشن معاہدہ ختم کرنے کا ہی ہے۔
حکومت کی جا نب سے مالکان سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ ان کے آئی پی پیز 2020ء تا 2024ء کی مدت کے دوران آپریشن اور مینٹیننس (او اینڈ ایم) کی مد میں نقصانات کو غلط طریقے سے ظاہر کرکے اربوں روپے کا ناجائز منافع چکے ہیں اور حکومت کو دھوکا دینے میں ملوث ہیں۔
موجودہ وزیر مملکت برائے پاور ڈویژن محمد علی نے مذکورہ آئی پی پیز کو پیشکش کی ہے کہ وہ آئندہ 2 برسوں میں پرائیویٹ پاور مارکیٹ نظام کے قیام کو یقینی بنائیں گے تاکہ آئی پی پیز کے ساتھ بجلی کی خریداری کے معاہدے ختم ہونے کے بعد یہ آئی پی پیز اپنی بجلی ملک کے بڑے کاروباری اداروں کو فروخت کر سکیں۔

مزید پڑھیں:  الیکٹرک کاریں بھی ٹائم بم بن سکتی ہیں، وارننگ جاری