بلانتیجہ احتجاج پر پی ٹی آئی

بلانتیجہ احتجاج پر پی ٹی آئی کارکن ناراض، لیڈرشپ نہ ہونا نقصان دہ قرار

ویب ڈیسک: پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں قائدین کے غیر متوقع فیصلوں اور بلانتیجہ احتجاج پر پی ٹی آئی کارکن ناراض ہو گئے، ریلیوں کے باعث تذبذب کا شکار ہیں، دوسری طرف لیڈرشپ نہ ہونے سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
پارٹی ورکز غیر یقینی کی صورتحال کے باعث پارٹی کے صوبائی قائدین سے بھی متنفر ہورہی ہے۔ 8فروری کے عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف نے خیبر پختونخوا کی تاریخ میں سب سے بڑی کامیابی حاصل کی اور تقریبا 85فیصد نشستیں اپنے نام کرلیں۔
پارٹی کی صوبے میں تاریخی مقبولیت کی بڑی وجہ پارٹی کی عوامی طاقت اور ورکرز کا پارٹی قائد عمران خان کیساتھ براہ راست تعلق تھا تاہم عمران خان کے جیل میں قید ہونے اور پارٹی میں کسی دوسرے لیڈر کے نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔
حکومت قائم کرنے کے بعد پی ٹی آئی نے صوابی میں کامیاب جلسہ کیا جس کے بعد سنگجانی کا تاریخی جلسہ بھی اہمیت اختیار کرگیا تاہم لاہور احتجاج میں پارٹی کے صوبائی قائدین کی جانب سے غیر یقینی تاخیر اور بعد ازاں راولپنڈی احتجاج وقت سے قبل ختم کرنے کی وجہ سے پارٹی ورکرز نے صوبائی صدر اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو نشانہ پر رکھ دیا۔
ڈی چوک احتجاج میں علی امین گنڈاپور کی اچانک گمشدگی اور بعد ازاں منظر عام پر آکر روپوشی تسلیم کرنے سے پارٹی ورکرز مزید کھل کر سامنے آگئے ہیں۔
سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی ورکرز نے علی امین گنڈاپور کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ان کی اسمبلی میں تقریر پر بھی شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ عمران خان کے بعد کسی بھی دوسرے پارٹی لیڈر کی جانب سے ورکرز کو ان کی خواہشات کے مطابق لیڈ نہ کرنے کی وجہ سے پارٹی ورکرز اب ناامید ہوتے جا رہے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کی روپوشی کے بعد پارٹی نے اعظم سواتی کو لیڈر نامزد کیا تھا اور ڈی چوک احتجاج جاری رکھا تاہم کوئی بھی لیڈر میدان میں نہ ہونے کی وجہ سے پارٹی ورکرز اسلام آباد پولیس کی مار کھاتے کھاتے تھک گئے۔
پارٹی کے ممبران قومی اسمبلی صوبے کی حدود چھوڑنے سے گریزاں ہیں جبکہ کئی ممبران صوبائی اسمبلی اور کابینہ ممبران احتجاج کو چھوڑ کر واپس آگئے جس نے پارٹی ورکرز کو ان رہنماﺅں سے بھی بدظن کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے ورکرز قائدین سے شدید ناراض اور پریشان ہیں تاہم ڈی چوک احتجاج سے پی ٹی آئی نے وہ سب حاصل کرلیا ہے جو وہ چاہتے ہیں۔
آئینی ترمیم رکوانے میں پی ٹی آئی کس حد تک کامیاب ہوسکے گی اس کا فیصلہ آئندہ ہفتے تک ہوجائیگا۔
پاکستان تحریک انصاف خیبر پختونخوا میں قائدین کے غیر متوقع فیصلوں اور بلانتیجہ احتجاج پر پی ٹی آئی کارکن ناراض ہو گئے، ریلیوں کے باعث تذبذب کا شکار ہیں، دوسری طرف لیڈرشپ نہ ہونے سے پارٹی کو نقصان پہنچ رہا ہے۔

مزید پڑھیں:  یرغمالی ہمارے ہیرو، ان کی واپسی ہدف ہے، نیتن یاہو