2055894 roosevelthotel 1593691933 772 640x480 1

پی آئی اے کا ملکیتی روزویلٹ ہوٹل بند کردیا گیا زرائع

نیویارک(امریکہ) میں واقع روزویلٹ ہوٹل چالیس سال میں پہلی مرتبہ بند کیا گیا ہے زرائعروز ویلٹ ہوٹل کو 31 اکتوبر سے مستقل طور پر بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے زرائعروزویلٹ ہوٹل کے قیام کو 100 سال مکمل ہو چکے ہیں زرائع حکومت کی جانب سے روزویلٹ ہوٹل کے تمام آپریشنز کو معطل کردیے گئے ہیں روزویلٹ ہوٹل کی آفیشل ویب سائٹ پر جاری ایک پیغام میں کہا گیا ہے کہ روزویلٹ ہوٹل 31 اکتوبر سے مکمل طور پر بند ہونے جا رہا ہے۔ ہوٹل کو ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ویب سائٹ تقریبا سو سال سے مہمانوں کی خدمت کرنے کے بعد دی گرینڈ ڈیم آف نیویارک، دی روزویلٹ ہوٹل کے دروازے 31 اکتوبر 2020 کو ہمیشہ کے لیے بند ہونے جا رہے ہیں۔ ویب سائٹروزویلٹ ہوٹل پی آئی اے کی ملکیت ہے۔ ویب سائٹ1979 میں پی آئی اے نے سعودی عرب کے شہزادے فیصل بن خالد بن عبدالعزیز السعود کے ساتھ مل کر اس کو لیز پر حاصل کیا تھا۔ اس لیز کی شرائط میں ایک شق یہ بھی شامل تھی کہ بیس برس بعد اگر پی آئی اے چاہے تو اس ہوٹل کی عمارت بھی خرید سکتی ہے۔1999 میں پی آئی اے نے اس شق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل کی عمارت کو تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں خرید لیا تھا۔ پی آئی اے کو ہوٹل کی عمارت خریدنے سے پہلے ہوٹل کے اسوقت کے مالک پال ملسٹین کے ساتھ ایک طویل قانونی جنگ لڑنا پڑی۔ 2007 میں پی آئی اے نے ہوٹل کی مرمت اور از سر نو تزئین و آرائش کا کام شروع کیا ہوٹل کی تزئین و آرائش pر چھ کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کا خرچہ آیا تھا پی آئی اے نے اپنے مالی خصاروں کو پورا کرنے کے ہوٹل کو بیچنے کے بارے میں کئی بار سوچالیکن بعد میں یہ فیصلہ ترک کر دیا گیا۔ روز ویلٹ ہوٹل نیویارک کے مرکز مین ہیٹن کی 45ویں اور 46 ویں سٹریٹ کے درمیان واقع ہے روز ویلٹ نیویارک کے گرینڈ سنٹرل سٹیشن سے صرف ایک بلاک دور ہے۔ روز ویلٹ ے ٹائمز سکوائر اور براڈ وے جانے میں صرف پانچ منٹ لگتے ہیں۔مزید تفصیلات کے مطابق صدر ٹرمپ روز ویلٹ ہوٹل خریدنا چاہتے ہی،ں روز ویلٹ 1924میں تعمیر کیا گیا تھا ،روز ویلٹ کے 1025کمرے اور 52سوٹس ہیں،1947میں یہ امریکہ کا پہلا ہوٹل تھا، جس کے ہر کمرے میں ٹیلی ویژن ہوتا تھا 1943 میں امریکہ کی مشہرور اداکارہ پارس ہلٹن کے پردار نے 194اسے خرید کر اپنی ہوٹل چین کا حصہ بنایا تھا، 1979 میں پی آئی اے نے روز ویلٹ ہوٹل لیز پر حاصل کیا تھا۔لیز ایگریمنٹ میں یہ شق شامل تھی کہ اگر حکومت پاکستان چاہیے تو بیس سال کے بعد وہ اسے خرید سکتی ہے۔ ہوٹل میں پاکستان کے پچانوے فی صد اور سعودی عرب کے پانچ فی صد شیئرز تھے 1999 میں سعودی عرب کے چار فی صد بھی حکومت پاکستان نے خرید لیے 1999 میں ہی پی آئی اے لیز کی شق کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہوٹل کی عمارت تین کروڑ ساٹھ لاکھ ڈالر میں خرید لی تھی ۔1989میں امریکہ کی ایک بڑی کاروباری شخصیت ڈونلڈ ٹرمپ(موجودہ صدر) نے وزیر اعظم بے نظیر کے دورہ امریکہ کے موقع پر دعوت کی اور روز ویلٹ ہوٹل خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا وزیر اعظم بے نظیر بھٹو نے روز ویلٹ ہوٹل بیچنے سے انکار کر دیا 1993میں جب بے نظیر بھٹو دوبارہ برسر اقتدار آئیں تو ایک دفعہ پھر ٹرمپ نے کوشش کی مگر بے نظیر بھٹو نے پھر انکار کر دیا 2007 میں مشرف دور میں اس کو فروخت کرنے کی بھر پور کوشش کی گئی2018میں عمران خان کے اقتدار میں آنے کے بعد ٹرمپ نے ایک دفعہ پھر اپنے رشتے دار کے زریعے عمران خان سے رابطہ کیا ہے کہ وہ یہ ہوٹل خریدنا چاہتا ہے 8اکتوبر 2010کو روز ویلٹ ہوٹل کی انتظامیہ نے معاشی بحران کی بنیاد بناتے ہوئے ہوٹل بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے

مزید پڑھیں:  جماعت اسلامی بدنیتی پر مبنی آئینی ترمیم مسترد کرتی ہے، لیاقت بلوچ