975e6cb1ec487c73c10b0e0a8fb58f95

گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کا بیان غیر ذمہ دارانہ ہے۔ دفتر خارجہ

ویب ڈیسک (اسلام آباد): پاکستان نے گلگت بلتستان کے بارے میں بھارتی وزارت خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ اوربلاجواز بیان کو دو ٹوک انداز میں مسترد کردیا، رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارت کا قانونی، اخلاقی یا تاریخی اعتبار سے اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے، ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے مزید کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقوں پر بھارت نے 73 برسوں سے زیادہ عرصہ سے غیر قانونی اور زبردستی قبضہ کررکھا ہے،

بھارت کے جھوٹے اور من گھڑت دعوے نہ ہی حقیقت کو تبدیل کرسکتے ہیں اور نہ عالمی برادری کی توجہ بھارتی غیر قانونی کارروائیوں اور غیر قانونی طور پر بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کے ارتکاب کے نتیجے میں جاری انسانی بحران سے توجہ ہٹا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متعلقہ قراردادوں کی روشنی میں بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اپنے مؤقف پر بھرپور طریقے سے قائم ہے، جموں و کشمیر تنازعہ کا حتمی حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور زیر سایہ آزادانہ اور غیرجانبدارانہ رائے شماری کے انعقاد کے ذریعے ہی ممکن ہے،

مزید پڑھیں:  نوشہرہ میں ڈینگی کے وار ،2 زندگیاں نگل لیں

زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ انتظامی، سیاسی اور معاشی اصلاحات گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبہ تھا، عبوری اصلاحات گلگت بلتستان کی مقامی آبادی کی امنگوں کی عکاس ہیں، پاکستان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ جموں و کشمیر کے علاقوں پر اپنے غیرقانونی اور زبردستی قبضے کو فی الفور ختم کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اور اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے ایک آزاد اور غیرجانبدارانہ استصواب رائے دہی کا کشمیریوں کو حق دے، جس کا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں وعدہ کیا گیا ہے،

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان

ایف او کے ترجمان کا یہ بیان بھارتی ہم منصب انوراگ سری واستو کے اس بیان کے جواب میں جاری کیا تھا، جس نے گلگت بلتستان کو صوبے کا عارضی درجہ دینے کے وزیراعظم عمران خان کے اعلان کو مسترد کردیا تھا، انوراگ سری واستو نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت اپنے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کے تحت ہندوستان کی سرزمین کے ایک حصے میں مادی تبدیلیاں لانے کی پاکستان کی کوشش کو پوری طرح مسترد کرتی ہے۔