سی ٹی ڈی تربیتی فنڈ

خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی2سال سے تربیتی فنڈ سے محروم

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا میں محکمہ انسداد دہشت گردی کیلئے دوسال سے تربیت کی مد میں کسی قسم کے فنڈ جاری نہیں کئے گئے ہیں جبکہ صوبہ میں اہلکاروں کی تربیت کیلئے بھی کوئی مستقل انتظام نہیں کیا گیا ہے ۔ پنجاب کی نسبت خیبر پختونخوا میں بجٹ بھی کم ہے اور سال بھر میں صرف 70 سے اسی لاکھ روپے آپریشنل اخراجات کیلئے مختص کئے جارہے ہیں۔ اس سلسلے میں خیبر پختونخوا کے انسداد دہشت گردی محکمہ کو درپیش مسائل اور حقائق کا تقابل محکمہ انسداد دہشت گردی پنجاب کے ساتھ کیا گیا ہے۔ دستاویز کے مطابق ملک کے دیگر صوبوں کی نسبت خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور اشتعال انگیزی کے واقعات بہت زیادہ ہیں۔
گذشتہ ایک سال میں پنجاب میں دہشت گردی کے پانچ واقعات ہوئے جس میں تین افراد جاں بحق اور30افراد زخمی ہوئے اس کے مقابلے میں خیبر پختونخوا میں سات سو چار واقعات میں305افراد جاں بحق اور689افراد زخمی ہوئے۔ 93دہشت گرد بھی سکیورٹی اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود خیبر پختونخوا حکومت کی توجہ انسداد دہشت گردی محکمے کی استعداد کار سے متعلق نہیں۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بجٹ اور ہتھیاروں اور آلات کی خریداری کیلئے فنڈز کے مختص ہونے کا ہے۔
سی ٹی ڈی پنجاب کے4ارب70کروڑ بجٹ کے مقابلے میں خیبر پختونخوا سی ٹی ڈی کا بجٹ2ارب18کروڑ روپے ہے۔ اس مختص بجٹ کا96فیصد تنخواہوں وغیرہ میں خرچ ہوجاتا ہے جبکہ مجموعی فنڈز کا صرف4فیصد یعنی سالانہ80لاکھ روپے آپریشنل اخراجات کیلئے مختص کئے جارہے ہیں۔ اس کے مقابلے میں سی ٹی ڈی پنجاب کا آپریشنل بجٹ 27 کروڑ 60 لاکھ روپے ہے جبکہ خیبر پختونخوا میں ہتھیاروں اور آلات کیلئے کسی قسم کے فنڈز مختص نہیں کئے جارہے ہیں۔ دستاویز کے مطابق دیگر صوبوں کی نسبت خیبر پختونخوا میں سی ٹی ڈی کے پاس ہر ضلع میں اوسطاً 66افراد پر مشتمل مجموعی طورپر3ہزار161اسامیاں منظور شدہ ہیں جن پر2ہزار135اہلکار تعینات ہیں تاہم یہ افرادی قوت تعلیمی اہلیت، تربیت اور اسلحہ کے حوالے سے معیار کے مطابق نہیں۔ ٹریننگ کیلئے سی ٹی ڈی کے پاس کوئی تربیتی مرکز نہیں پنجاب میں ایک مرکز ہے جہاں پر سپیشل سروسز گروپ کے ریٹائرڈ افسر سی ٹی ڈی اہلکاروں کی تربیت کر رہے ہیں۔
یہاں تک کہ صوبے میں چار ریجنل ہیڈ کوارٹرز بشمول بنوں ہیڈ کوارٹر بھی بیوروکریسی کے سرخ فیتے کی نذر ہوئے ہیں اور کئی سال سے ان میں سے بعض پر تعمیراتی کام شروع بھی نہیں ہوا ہے۔ ضم اضلاع میں سی ٹی ڈی کے دفاتر کے قیام کا کام دوسال سے چل رہا ہے جبکہ مہمند اور خیبر میں سی ٹی ڈی کے دفتر پر تاحال کام کا آغاز نہیں کیا گیا ہے۔ ضم اضلاع میں کوئی بھی سنجیدہ افسر تعینات نہیں سی ٹی ڈی کیلئے نئی بھرتی کی بجائے لیویز اور خاصہ دار لئے گئے ہیں جن کی کسی قسم کی ٹریننگ نہیں ہوئی ہے اس طرح پنجاب میں سٹیٹ آف دی آرٹ سائبر سہولت ہے لیکن خیبر پختونخوا سی ٹی ڈ ی کے پاس یہ سہولت موجود نہیں
اس وقت سی ٹی ڈی خیبر پختونخوا کیلئے جی ایس ایم لوکیٹرز، مین پیک لوکیٹرز فار اربن،24اپ گریڈ جیمرز، کمیونی کیشن سسٹم، زیرو نائٹ فائٹنگ کیپبلٹی کی اشد ضرورت ہے۔ سی ٹی ڈی کے پاس448گاڑیاں ہیں جن میں341موٹر سائیکلیں ہیں پنجاب میں گاڑیوں کی تعداد1466ہے جبکہ شہدا کا پیکیج بھی سی ٹی ڈی پنجاب کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

مزید پڑھیں:  عدالتی نظام درست کرنے کیلئے ملک میں آئینی عدالت ناگزیر ہے: بلاول