خیبرمیڈیکل یونیورسٹی بین الاقوامی ہیلتھ کانفرنس

خیبرمیڈیکل یونیورسٹی میں تیسری بین الاقوامی ہیلتھ کانفرنس شروع

ویب ڈیسک:کے ایم یو میں تین روزہ تیسری بین الاقوامی پبلک ہیلتھ کانفرنس شروع ہو گئی۔سابق وفاقی وزیر صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہاہے کہ پاکستان میں سالانہ اموات میں غیر متعدی امراض (این سی ڈیز)کا حصہ 55.3 فیصد ہے۔این سی ڈیز میٹابولک یاجسمانی خطرے سے مراد بلڈ پریشر، موٹاپا، خون میں گلوکوز اور بڑھے ہوئے لپڈز کے ساتھ ساتھ رویے کے خطرے کے عوامل ہیں جن میں تمباکو کا استعمال، غیر صحت بخش خوراک، جسمانی غیرفعالیت اور شراب نوشی شامل ہیں۔وہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ہیلتھ اینڈ سوشل سائنسز کے زیر اہتمام تیسری بین الاقوامی پبلک ہیلتھ کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل این سی ڈیز اور مینٹل ہیلتھ فریم ورک2021-23 کا مقصد روک تھام اور علاج کے ذریعے 2030 تک این سی ڈیز سے قبل از وقت اموات میں ایک تہائی کمی لانا اور ذہنی صحت اور تندرستی کو فروغ دینا ہے۔کے ایم یو کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضیاء الحق نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو وبائی امراض اور این سی ڈیز کے دوہرے بوجھ کا سامنا ہے۔ انہوںنے کہا کہ این سی ڈیز میں دل کی بیماریاں، کینسر، سانس کی بیماریاں، ذیابیطس اور دماغی امراض شامل ہیں جو پاکستان میں اموات کی بڑی وجہ بن چکی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تمباکو کا استعمال اور ہائی بلڈ پریشر دل کی بیماریوں، کینسر اور سانس کی بیماریوں سے ہونے والی اموات کے لیے سب سے زیادہ خطرے کے عوامل ہیں۔ پاکستان دنیا میں ذیابیطس کے شکار افراد کی تعداد میں چھٹے نمبر پر ہے۔ کانفرنس سے پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار اے بھٹہ، ڈاکٹر بلال احمد، اور ڈاکٹر زینب رضا نے بھی خطاب کیا۔

مزید پڑھیں:  حکومت کی ججز کی عمر کے تعین کیلئے بار کونسلز کو کمیٹی بنانے کی پیش کش