توشہ خانہ کیس

توشہ خانہ کیس،عمران خان کی ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کر دی ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جسٹس مظاہر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست کی سماعت کی۔ دورانِ سماعت جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ کی درخواست غیر موثر ہوچکی تھی پھر بھی ہم نے سنا اور حکم دیا۔ ہم صورتحال سمجھ رہے ہیں، ہم نے سمجھا تھا ہائیکورٹ آپ کو بہتر آرڈر دے گی۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ پہلے ہائیکورٹ کو فیصلہ کرنے دیں پھر سپریم کورٹ میں کیس لگا لیں گے۔ ممکن ہے کل ہائیکورٹ ٹرائل روکنے کا حکم دے دے، ٹرائل کورٹس پر سپروائزری دائرہ اختیار ہائیکورٹ کا ہی ہے۔ ہائیکورٹ سے آرڈر آنے کے بعد کیس کو سماعت کے لئے مقرر کریں گے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ریلیف دے دیا تھا، مزید کیا چاہتے ہیں؟ جو ریلیف آپ نے مانگا وہ ہم نے دے دیا تھا، حیرت ہے آپ نے پھر بھی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
اس موقع پر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ کیس کل ہائیکورٹ میں سماعت کے لئے مقرر ہے، اصل سوال دائرہ اختیار کا ہے، ٹرائل کورٹ میں سیکشن 342 کا بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں، ٹرائل کورٹ نے آج ہی گواہان کی فہرست پیش کرنے کا حکم دیا ہے، ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ اگر آج گواہان کی فہرست نہ دی تو ٹرائل مکمل ہوجائے گا، عدالت سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں کیسز کے فیصلے تک ٹرائل روکنے کا حکم دے۔ خواجہ حارث کے دلائل پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آپ نے حکم امتناع کی درخواست کی ہی نہیں ہے
بہتر ہوگا کہ آپ ابھی سوچ لیں اور حکم امتناع کی درخواست دائر کر دیں، ممکن ہے جو ریلیف ہم سے چاہ رہے ہیں اس سے اچھا حکم ہائیکورٹ سے آجائے۔ بعد ازاں عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ ٹرائل فوری روکنے کی استدعا مسترد کردی اور الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 4 اگست تک ملتوی کردی۔

مزید پڑھیں:  تحریک انصاف کے جلسہ میں 9مئی کے 12ملزمان گرفتار