نیب ترامیم کالعدم

نیب ترامیم کالعدم، ختم انکوائریاں اور مقدمات بحال

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابل سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دیدیں۔ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنی مدت ملازمت کے آخری روز اس کیس کا فیصلہ سنایا، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ لیڈیز اینڈ جنٹلمین، دو ایک کی اکثریت سے فیصلہ سنا رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ میں شامل جسٹس منصور علی شاہ نے فیصلے پر اختلاف کیا ہے۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دی جاتی ہے۔
500 ملین کی حد تک کے ریفرنس نیب دائرہ کار سے خارج قرار دینے کی شق کالعدم قرار دی جاتی ہے تاہم سروس آف پاکستان کے خلاف ریفرنس فائل کرنے کی شقیں برقرار رکھی جاتی ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عوامی عہدوں پر بیٹھے تمام افراد کے مقدمات بحال کئے جاتے ہیں، عوامی عہدوں کے ریفرنس ختم ہونے سے متعلق نیب ترامیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں، نیب ترامیم کے سیکشن 10 اور سیکشن 14 کی پہلی ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہیں۔
عدالت نے 50 کروڑ کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کر دئیے اور کہا کہ تمام ختم انکوائریز، کیسز بحال کئے جاتے ہیں، تمام کیسز نیب عدالتوں اور احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کئے جائیں۔ سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کی 10 میں سے 9 ترامیم کالعدم قرار دی ہیں اور عدالت نے نیب کو 7 دن میں تمام ریکارڈ متعلقہ عدالتوں کو بھیجنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ پلی بارگین کے حوالے سے کی گئی نیب ترمیم کالعدم قرار دی جاتی ہے، احتساب عدالتوں کے نیب ترامیم کی روشنی میں دئیے گئے احکامات کالعدم قرار دئیے جاتے ہیں۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نیب ترامیم سے مفاد عامہ کے آئین میں درج حقوق متاثر ہوئے، نیب ترامیم کے تحت بند کی گئی تمام تحقیقات اور انکوائریز بحال کی جائیں۔ یاد رہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے نیب ترامیم کی تھیں جس پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے نیب ترامیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی، سپریم کورٹ نے درخواست پر 53 سماعتیں کیں۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 5 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اس حوالے سے جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا ریٹائرمنٹ سے پہلے اس اہم کیس کا فیصلہ کر کے جاوں گا۔ عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ میں چیف جسٹس پاکستان کے ساتھ جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔ واضح رہے کہ پارلیمنٹ نے نیب قانون کے سیکشن 2، 4، 5، 6، 25 اور 26 میں ترامیم کی تھیں، اس کے علاوہ نیب قانون کے سیکشن 14، 15، 21 اور 23 میں بھی ترامیم کی گئی تھیں۔

مزید پڑھیں:  لاہور: پی ٹی آئی جلسہ رکوانے کی درخواست مسترد، ناقابل سماعت قرار