قومی اسمبلی،پختونخوا کی 6نشستیں کم ،لیکشن کمیشن نے حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کردی

ویب ڈیسک:الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ابتدائی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کردی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں پر تجاویز اور اعتراضات 28 ستمبر سے 27 اکتوبر تک دائر کرائے جاسکتے ہیں جن پر 26 نومبر تک فیصلہ کردیا جائے گا اور پھر 30نومبر کو حتمی حلقہ بندیوں کی فہرست جاری کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں میں قومی و صوبائی اسمبلیوں کی موجودہ نشستیں برقرار رہیں گی۔ فہرست کے مطابق قومی اسمبلی کی 266، پنجاب اسمبلی 297 ، سندھ اسمبلی 130، بلوچستان اسمبلی کی 51 اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی 115 نشستوں پر حلقہ بندیاں ہوئی ہیں۔ خیبر پختونخوا سے قومی اسمبلی کی 6 نشستیں کم کرکے تعداد 45 کردی گئی ہے
یہ حلقے ضم قبائلی ضلع سے کم کئے گئے ہیں۔ حلقہ بندیوں کی فہرست کے مطابق باجوڑ سے دو حلقے تھے این اے 40 اور این اے 41، اب نیا حلقہ این اے 8 ہوگا۔ ضلع خیبر سے این اے 43 اور 44 حلقہ تھے جو اب ایک حلقہ کم کرکے این اے 27 ہوگیا ہے۔ کرم سے بھی ایک حلقہ کم کردیا گیا ہے این اے 45 اور 46 کے بعد کرم کا نیا حلقہ این اے 27 ہوگا، اورکرزئی کا حلقہ این اے 47 ختم کردیا گیا ہے، ضلع کرم کو ہنگو کے حلقہ این اے 36 کے ساتھ شامل کردیا گیا ہے۔ اسی طرح جنوبی وزیرستان کا ایک حلقہ بھی کردیا گیا ہے، این اے 49 اور این اے 50 کے بعد اب این اے 42 ساوتھ وزیرستان کا نیا حلقہ ہوگا۔ 2018 کے انتخابات کے بعد این اے 51 کا حلقہ فرنٹیئر ریجن پرمشتمل تھا، فرنٹیئر ریجن علاقے متعلقہ اضلاع میں شامل ہونے کے باعث 2018 ء کے برخلاف الگ حلقہ سے محروم ہوگئے اور اب وہ متعلقہ اضلاع کے حصہ کے طور پر ہی الیکشن کا حصہ ہوں گے۔ 10خواتین کی مخصوص نشستیں ہونگی بلوچستان سے 16جنرل اور 4خواتین، سندھ سے 61جنرل اور 14خواتین ، اسلام آباد سے تین جنرل جبکہ پنجاب سے سب سے زیادہ141جنرل اور 32خواتین کی نشستیں ہونگی قومی اسمبلی کا ایوان 326ممبران پر مشتمل ہوگا جس میں 53فیصد یعنی نصف سے زائد 173نشستیں پنجاب سے ہونگی قومی اسمبلی کے ایوان میں 266جنرل اور 60خواتین کی مخصوص نشستیں ہونگی
صوبائی اسمبلیوں کے ممبران کی تعداد کو برقرار رکھا گیا ہے خیبر پختونخوا کو 9لاکھ 7ہزار 913افراد پر ایک قومی اسمبلی کا حلقہ دیا گیا اسلام آباد کو 7لاکھ 87ہزار954افراد، پنجاب کو 9لاکھ 5ہزار 595، سندھ کو 9لاکھ 13ہزار 52جبکہ بلوچستان کو 9لاکھ 30ہزار 900افراد پر ایک قومی اسمبلی کی نشست دی گئی ہے خیبر پختونخوا میں صوبائی اسمبلی کی نشست کیلئے 3لاکھ 55ہزار 270نفوس پر مشتمل حلقہ بنایا گیا ہے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کا حلقہ 4لاکھ 29ہزار 929، سندھ میں 4لاکھ 28ہزار 432 جبکہ بلوچستان میں 2لاکھ 92ہزار 47افراد پر ایک صوبائی اسمبلی کا حلقہ ہے ۔خیبر پختونخوا میںسب سے زیادہ پشاور میں 5قومی اسمبلی کے حلقے ہونگے اسی طرح مردان اور سوات سے تین ، تین، مانسہرہ، لوئر دیر ، صوابی،چارسدہ اورنوشہرہ سے دو، دو ، ڈی آئی خان میں دو مکمل جبکہ ایک ٹانک کے ساتھ مشترکہ ہوگا، ہنگو اور اورکزئی کا مشترکہ ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا اپر اور لوئر چترال کا بھی ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگاجنوبی وزیرستان اپر اور لوئر کا بھی مشترکہ حلقہ ہوگا، کرم، بنوں ،شمالی وزیرستان، لکی مروت، خیبر، مہمند، کوہاٹ، کرک، ہری پور، اپر دیر ،باجوڑ ،بونیر،ملاکنڈ ، شانگلہ اور بٹگرام سے ایک، ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا
اسی طرح اپر کوہستان، لوئر کوہستان اور کولائی پالس کا مشترکہ ایک قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔ خیبر پختونخوا کی صوبائی اسمبلی اسمبلی کی نشستوں کے حلقوں کے مطابق پشاور سے ایک حلقہ کم ہوگیا ہے اور اب پشاور میں 13صوبائی اسمبلی کے حلقے ہونگے سوات اور مردان میں 8،8،صوابی،چارسدہ، نوشہرہ، مانسہرہ ڈیرہ اسماعیل خان اور لوئر دیر میں 5،5، بنوں،ایبٹ آباد اور باجوڑ میں 4،4،لکی مروت، کوہاٹ، خیبر، شانگلہ،بونیر ،ہری پوراور اپر دیر میں تین تین،شمالی وزیرستان، کرک، کرم، مہمند، بٹگرام اور ملاکنڈ میں دودوجبکہ ٹانک، جنوبی وزیرستان اپر، جنوبی وزیرستان لوئر،اورکزئی، ہنگو، تورغر، کوہستان اپر، کوہستان لوئر، کولائی پالس، اپر چترال اورلوئر چترال میں ایک ایک صوبائی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔
نئی حلقہ بندیوں کے مطابق چترال کو دو اضلاع میں تقسیم کرنے سے اپر کو الگ اور لوئر کو الگ الگ صوبائی اسمبلی کا حلقہ مل گیا سوات ، باجوڑ اور جنوبی وزیرستان میں ایک حلقے کا اضافہ ہوگیا جبکہ ہنگو ، پشاور اور کوہاٹ سے ایک ایک حلقہ کم ہوگیا ہے ۔

مزید پڑھیں:  ہری پور میں تجاوزات اور ناقص صفائی کے خلاف کریک ڈاون، بیکریاں سیل