نکاح نامہ میں ختم نبوت کا حلف نامہ بھی شامل کرنے کی منظوری

ویب ڈیسک:خیبرپختونخوا کی حکومت نے صوبے کے نوجوانوں اورچھو ٹے اور درمیانی درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز )کو رعایتی قرضوں کی فراہمی کی اصولی منظوری دے دی ہے۔جس کے تحت صوبائی حکومت صوبے کے ایس ایم ایز اور نوجوانوں کو سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے آسان شرائط پر دی جانے والی قرضہ سکیموں پر بینک آف خیبر کے ذریعے مزید رعایتیں دے گی جس کی لاگت صوبائی حکومت خودبرداشت کرے گی۔
یہ منظوری نگراں صوبائی کابینہ نے وزیر اعلیٰ محمد اعظم خان کی زیر صدارت منگل کے روزہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں دی۔ اجلاس میںنگران کابینہ اراکین اور چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔ اس موقع پر بینک آف خیبر کے نمائندوں نے کابینہ کو ایس ایم ایز اور نوجوانوں کے لئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے قرضوں اور اس طرح کی سکیموں میں صوبے کی شمولیت اوراس سے ملنے والے فوائد کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔صوبائی حکومت کے اس اقدام سے قرضہ لینے والے نوجوانوں اور اداروں پر شرح سود نہ ہونے کے برابر ہوجائے گا۔
صوبائی کابینہ نے اپنے اجلاس میںموضع چھاؤنی پاڑہ چنار اپر کرم میں پبلک لائبریری کے قیام کے لئے 2کنال اور چھ مرلے اراضی کی منتقلی کی منظوری دی جبکہ سرائے نورنگ لکی مروت میں13.5 کنال اراضی پر مشتمل جوڈیشل کمپلیکس بنانے کی بھی منظوری دی۔ صوبائی کابینہ نے پولیو کے خاتمے کیلئے وفاقی حکومت سے حاصل کئے گئے فنڈز میں خیبر پختونخوا کے ذمہ واجب الادا 88.673 ملین ڈالر قرض کی ایٹ سورس ڈیڈکشن اور آئندہ کے لئے صوبائی حکومت کے حصہ سے 155 ملین ڈالر قرض کی ادائیگی کی توثیق نہیں کی۔ واضح رہے کہ صوبہ پنجاب نے پہلے سے وفاقی حکومت کی ایسی شرائط کی مخالفت کی ہے۔
اجلاس میںصوبائی کابینہ نے خیبر پختونخوا ہاوسنگ اتھارٹی کے لیئے مختص بجٹ کے تخمینہ جات کا از سر نو جائزہ برائے مالی سال2022-23اور بجٹ تخمینہ جات 2023-24 کی منظوری دی جبکہ کابینہ نے تمام تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن (TMA) کو انفورسمنٹ آفیسرز اور متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر زکو کنٹرولنگ آفیسرز کے اختیارات سونپنے کی بھی منظوری دی۔صوبائی کابینہ نے مسلم فیملی قوانین آرڈیننس 1961 میں مجوزہ ترامیم اور میرج رجسٹریشن فارم میںحلف ختم نبوت کے اندراج کی منظوری دی۔ اسی طرح صوبائی کابینہ نے صوبے میں ویلج اور نیبر ہوڈ کونسل کی سطح پر ضمنی قوانین برائے 2023 کی منظوری بھی دے دی ہے۔

مزید پڑھیں:  پارلیمان کا قانون سازی کا اختیار آئینی حدود کے تابع ہے،سپریم کورٹ