غزہ نسل کشی،اقوام عالم 36روزبعدبھی مذمت اورمطالبات تک محدود

ویب ڈیسک: غزہ پر اسرائیلی بمباری کے 36روز بعد بھی دنیا بھر کی تمام تنظیمیں ، اتحاد اور تمام بڑے ممالک اسرائیل کو جنگ بندی پر مجبور نہیں کرسکے ہیں جبکہ مسلمان ممالک کا اتحاد بھی صرف مطالبہ اور مذمت تک ہی محدود رہا ہے۔ معاشی طور پر دنیا میں انتہائی اہم مقام حاصل کرنیوالا اسرائیل اس وقت عرب ممالک کی ضرورت بن چکا ہے ۔
عرب دنیا کی بڑی طاقتوں نے اسرائیل کیساتھ سفارتی اور معاشی تعلقات گہرے کرلئے ہیں ایسے میں کوئی بھی فلسطین کیلئے اپنی معیشت قربان کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اسلامی ممالک کا اجلاس بھی غزہ پر 6اکتوبر سے بمباری کے ایک ماہ سے زائد عرصہ کے بعد منعقد ہوا اور اس کے بعد بھی بات صرف مذمت اور مطالبہ تک محدود رہی۔ اس سے قبل اقوام متحدہ نے بھی جنگ بندی کی قرارداد منظور کی تھی تاہم اس قرارداد کو بھی اسرائیل نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا اور اسے ماننے سے انکار کردیا۔
یوکرائن اور روس کی جنگ میں مغربی میڈیا اور مغربی دنیا نے یوکرائن کا ساتھ دیا تاہم فلسطین اور غزہ کے معاملہ پر مغربی میڈیا مکمل طور پر جانبدار ہوگیا جبکہ مسلمان ممالک کے میڈیا کی رسائی مغربی میڈیا کے مقابلے میں انتہائی کم ہے۔ دوسری جانب غزہ اور فلسطین میں ہونیوالے اسرائیلی ظلم کو دنیا کے سامنے لانے میں سوشل میڈیا کا کردار سب سے کلیدی رہا ہے اور اسی سوشل میڈیا کی وجہ سے امریکہ میں بھی آوازیں بلند ہورہی ہیں جبکہ یورپ سمیت تمام مغربی ممالک کے عوام اسرائیل کی حمایت میں کھڑے اپنے حکمرانوں پر دبائو لا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  تحریک انصاف جلسہ ختم، ساؤنڈ سسٹم اور لائٹس بند، شرکاء لوٹنے لگے