اسرائیلی حکومت کیخلاف عوام کا احتجاج

اسرائیلی حکومت کیخلاف عوام کا احتجاج، برطانیہ کی بھی جنگ بندی کی حمایت

ویب ڈیسک: اسرائیلی حکومت کیخلاف عوام کا احتجاج، مظاہرہ کے دوران بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل آئے۔ عوام کی جانب سے اس دوران جنگ بندی سمیت انتخابات کا مطالبہ کیا جانے لگا۔
ذرائع کے مطابق تل ابیب میں رات کو اسرائیلی حکومت کے خلاف بڑی تعداد میں عوام نے مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کیخلاف دل کھول کر نعرہ بازی کی۔
عوام کا احتجاج کے دوران کہنا تھا کہ فوری طور پر جنگ بندی کی جائے۔ قیدیوں کی رہائی کیلئے بھی عوام کی جانب سے حکومت پر زور ڈالا گیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق مظاہرین نے بعض مقامات پر آگ لگا کر سڑک بند کر دی جبکہ پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔
اس دوران مظاہرین سے اسرائیلی پولیس نے انتہائِی غیر انسانی سلوک کیا جس کی ویڈیوز بھی وائرل ہو چکی ہیں۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے غیر قانونی طور پر سڑک کو بلاک کیا۔
اسرائیلی پولیس کے بیانیئے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے عوام نے 9 مارہ سے جاری جنگ بندی کیلئے آج سے ایک ہفتے کیلئے حکومت مخالف احتجاج کا اعلان کر دیا۔
اسرائیلی حکومت کیخلاف عوام کا احتجاج کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ حکومت مخالف رہنما اور جماعتیں ان مظاہروں میں شریک ہونگی۔ اس دوران حکومت پر زور ڈالا جائیگا کہ وہ غزہ جنگ بندی معاہدے سمیت اسرائیلی مغویوں کی واپسی ممکن بنائیں۔
اس کے علاوہ اس احتجاج کے دوران عوام اور دیگر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے نیتن یاہو حکومت کے استعفے سمیت نئے انتخابات کا مطالبہ بھِی کیا جائیگا۔ حکومت مخالف قوتوں نے اس احتجاج کو "مزاحمت کا ہفتہ” یعنی مزاحمت کے 7 دن کا نام دیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی عوام اور اوپزیشن جماعتوں کی جانب سے کئے جانے والے ان مظاہروں کے دوران اسرائیل کی بڑی شاہراؤں کو بند کیا جائیگا۔
دوسری جانب نومنتخب برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اپنے ابتدائی خطاب میں کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم غزہ میں فوری جنگ بندی کی حمایت کریں، نیز یرغمالیوں کی فوری کے لیے بھی کام کریں۔
انہوں نے مزید کہا ہے صدر جو بائیڈن کی جنگ بندی کے لیے تمام تر کوششوں کی ہر ممکن حد تک حمایت کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں:  جعلی حکومت جے شنکرکے حوالے سے بے بنیاد پروپیگنڈا کررہی ہے ، بیرسٹرسیف