اعضاءکی فروخت یا سمگلنگ

اعضاءکی فروخت یا سمگلنگ؟ بچوں کی گمشدگی نے کئی سوالات جنم دیئے

ویب ڈیسک: اعضاءکی فروخت یا سمگلنگ؟ اس جیسے کئی سوالات پشاور سمیت صوبہ بھر سے غائب ہونے والے بچوں کے حوالے سے جنم لینے لگے، انسانی سمگلنگ اور انسانی اعضاءکی فروخت کےساتھ ساتھ سرحد پار سمگلنگ میں بھی بچوں کی بڑی تعداد ملوث ہونے کی وجہ سے بچوں کے والدین کو فکر دامن گیر ہوگئی ہے۔
دو سری جانب پشاور سمیت خیبر پختونخوا میں پراسرار طور پر لاپتہ ہونے والے بچو ں کو ڈھونڈنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔
محکمہ داخلہ و قبائلی امور خیبرپختونخوا نے مختلف اضلاع بشمول پشاور میں کم عمر بچوں اور نوجوانوں کی پراسرار گمشدگی کی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کوفوری طورپر اقدامات اٹھانے کی ہدایت جاری کردی ۔
اس سلسلے میں متعلقہ پولیس سٹیشنوں کو فوری طورپر بچوں کی تلاش شروع کرنے اور گمشدہ بچوں کے خاندانوں کےساتھ تعاون کا حکم بھی دیا گیا ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ گزشتہ ایک ماہ کے د وران پشاورسمیت خیبرپختونخواکے مختلف اضلاع میں نوعمر بچوں اور خصوصاً نوجوانوں کی پراسرار گمشدگی کی شکایات میں غیرمعمولی اضافہ ہونے لگا ہے جس کے نتیجے میں ان بچوں کے والدین بھی شدید پریشانی میں مبتلا ہونے کے بعد سے اپنے بچوں کی تلاش میں سرگرداں ہیں۔
ان شکایات پر کسی جانب سے بھی کارروائی نہیں کی جارہی جس پر متعلقہ اداروں کو متاثرین کی شکایات کے فوری ازالے کیلئے اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
اس رجحان کی وجوہات معلوم کرنے اور متاثرہ خاندانوں کی تلاش میں مدد کرنے کیلئے اقدامات لینے کا بھی کہا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بچوں کی گمشدگی نے کئی سوالات جنم دینا شروع کر دیئے ہیں، جن میں اعضاءکی فروخت یا سمگلنگ؟ سمیت کئی ایسے سوالات ہیں جن پر توجہ دینا حکومت کی اولین ذمہ داری بنتی ہے۔

مزید پڑھیں:  فاٹا قومی جرگے کا آئینی ترامیم میں قبائیلی تشخص وروایت شامل کرنے کا مطالبہ