Screen Shot 2020 10 10 at 3.46.03 PM

آج پاکستان دفاعی حوالے سے ایک مضبوط پاکستان ہے،آئین اور قانون کی راہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے- آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ

ویب ڈیسک:آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول ایبٹ آباد میں پاسنگ آؤٹ پریڈ، 142 ویں پی ایم اے لانگ کورس،32 ویں ٹیکنیکل گریجویٹ کورس کےکیڈٹ پاس آؤٹ،61ویں انٹیگریٹڈ کورس،16 ویں لیڈی کیڈٹ کورس،پہلےبیسک ملٹری ٹریننگ کورس کے کیڈٹ پاس آؤٹ-

پاس آؤٹ ہونے والوں میں فلسطین، مالدیپ، قطر اور سری لنکا کے کیڈٹس بھی شامل، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاسنگ آؤٹ تقریب کے مہمان خصوصی تھے،آرمی چیف کا پاسنگ آؤٹ پریڈ کا معائنہ،نمایاں کارکردگی دکھانے والےکیڈٹس کوایوارڈ دیئے، 142ویں لانگ کورس کے سینئر انڈر آفیسر محمد فتح کو اعزازی شمشیر سے نوازا گیا، صدارتی طلائی تمغہ بٹالین سینئر انڈر آفیسر جنید خان نے حاصل کیا، اورسیز گولڈ میڈل مالدیپ کے کیڈٹ ناظم نصیر نے حاصل کیا،چیف آف آرمی اسٹاف کین جونیئر انڈر آفیسر تناوش نے حاصل کی، کمانڈنٹ کین حاصل کرنےوالوں میں حمزہ طارق،ادا عروج، مہوش انجم شامل-

پاس آؤٹ ہونے والوں میں فاٹا کے 15، بلوچستان کے 54 کیڈٹس بھی شامل،سینیٹر حمداللہ کے بیٹے بھی 142 ویں لانگ کورس سے پاس آؤٹ ہونے والوں میں شامل-

آرمی چیف کا پاکستان ملٹری اکیڈمی میں انتہائی اہم خطاب

اس موقع پر پر اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ یہ تنقید دراصل اس بات کا ثبوت ہے کہ بحیثیت قوم ہمیں حالات کا ادراک ہے اور ہم درست سِمت جا رہے ہیں۔عوام، دستور، دستوری روایات اور سب سے بڑھ کر وطن سے عہد ِ وفا ہماری اصل مضبوطی اور طاقت ہے،آئین ِپاکستان اور قومی مفادات تمام معاملات میں ہمارے راہنما ہیں۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آج پاکستان دفاعی حوالے سے ایک مضبوط پاکستان ہے۔ہمیں جس کام کیلئے بھی فرائض سونپے گئے۔ہم آئین اور قانون کی راہنمائی میں منتخب حکومت کی مدد جاری رکھیں گے۔ بحیثیت قوم ہم نے ثابت کیا ہے کہ ہم اپنے ذاتی اور آرگنائزیشن معاملات سے بالاتر ہو کر ناقابلِ یقین کام کر سکتے ہیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ ہو یا کووڈ کے خلاف حکمت عملی، لوکٹس کے خلافResponseہو یا سیلابی صورتحال، ہم نے بحیثیت قوم اپنی قابلیت اور اہلیت کو کارکردگی سے ثابت کیا ہے۔ پاکستا ن آرمی کو ان تمام قومی کوششوں میں شامل ہونے پر فخر ہے کیونکہ اس قوم نے ہمیشہ ہمارا ساتھ دیا، بالخصوص جب ہم پاکستان کے دُشمنوں کے خلاف جنگ لڑ رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری دُعا ہے کہ پاکستان ایک خوشحال، مستحکم اور متعین مقام پر پہنچے۔ایک ایسا پاکستان جہاں نہ صرف مسلمان بلکہ اقلیتیں بھی اپنے حقیقی تصور ریاست کو دیکھ سکیں۔آپ کو انتہائی مشکل ترین حالت میں ذمہ داریاں ادا کرنے کا فرض سونپا گیا ہے۔ آپ کو یہ فرض ہر صورت نبھانا ہے اور اِن چیلنجز کے خلاف نبرد آزما ہو نا ہے۔
ہم منزل کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ تاہم ہمیں احتیاط کا دامن تھامے رکھنا ہے۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم تین امپائرز کی توسیع کیلئے ہورہی ہے، عمران خان

آرمی چیف نے کہا کہ میں آپ کو زندگی کے اس یاد گار دِن پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔میں پاس آؤٹ ہو نے والے دوست ممالک کے کیڈٹس کو بھی مُبارکباد پیش کرتا ہوں جنہوں نے محنت سے اپنی ٹریننگ کو مکمل کیا۔ آج کا دِن آپ ایک ایسی فوج کا حصہ بننے جا رہے ہیں جو پُوری دُنیا میں اپنی پیشہ وارانہ اور حربی صلاحیتوں کے لئے جانی اور پِہچانی جاتی ہے۔ آپ نے اپنے آپ کو ایک عظیم،مقدس اور انتہائی چیلنجنگ پروفیشن کے اہل ثابت کیا ہے۔پاکستان آرمی نے نہ صرف دہشت گردی کو شِکست دی بلکہ فروری2019میں اپنے سے5گنا بڑے دُشمن کو ہزیمت سے دوچار کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان آرمی ہماری قابلِ فخر قوم کی خوبصورت اور حقیقی عکاس ہے۔ آپ چاہے آفیسر ہوں یاجوان، والنٹیر انڈکشن سے لے کر، تمام اکائیوں کی تناسب سے نمائندگی تک،آپ میں مدرسہ طالب علم سے کر پبلک سکول تک،ایک عام آدمی کے بیٹے سے لے کر متوسط وامیر کے بیٹے تک اور سب سے بڑھ کر شہیدوں کے وارث دراصل پاکستان کی خوبصورت نمائندگی کر رہے ہیں۔ آج جب آپ پاس آؤٹ ہو رہے ہیں تو یاد رکھیں کہ اِ س عظیم قوم اور پاکستان آرمی کی تمام سابقہ اور آنے والےنشیب و فراز کی ذمہ داری آپ پر ہے۔ اِن میں بہت سے اُتار چڑھاؤ کے واقعات آپ کی پیدائش سے بھی پہل کےے ہوں گےاپنی ذمہ داریاں مکمل کرچکنے کے بعد بھی، آپ کو پاکستان کی سلامتی، سیکورٹی اور خوشحالی کے لئے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ یہ آپ کے کندہوں پر پاکستان کی عظیم قوم کا آپ سے محبت اور ذمہ داری کا ایک منفرد انداز ہے۔پاکستا ن میں کوئی بھی کسی اور کے کئے کیلئے جوابدہ نہیں۔میں اسے اعزاز سمجھتا ہو ں کہ ہم قوم کے سامنے ایک قابلِ اعتماد اور جوابدہ ادارہ کے طور پر حاضر رہتے ہیں۔ لہذا تمام کامیابیوں اور چیلنجز کے باوجود جب بھی وطن اور قوم کو ہماری ضرورت پڑی، ہم نے بہترین نتائج کے لئے اپنا آپ پیش کر دیا۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے۔لیکن پاکستانیوں کے دِل بہت بڑے ہیں۔پاکستانی قوم ہر مشکل اور ہر چیلنج میں آپ کو اپنے شانہ بشانہ ملے گی اور آپ پر فخر بھی کرے گی اور عزت بھی دے گی۔آپ پر فرض ہے کہ مکمل وَفاداری اور بے مثال لگن سے اُن کے اعتماد پر ہمیشہ پُورا اُتریں۔پاکستانی قوم کا افواج پر اعتماد اور مضبوط رشتہ دراصل اُن بے شمار قربانیوں کا ثمر ہے جو ہمارے غازیوں اور شہیدوں نے اپنے لہو سے رقم کی ہیں۔ آپ پر لازم ہے کہ اس رشتے کو مضبوط سے مضبوط تر بناتے جائیں۔ نظم و ضبط، فرائض کی بجاآوری اور غیر جانب داری آپ کا ہدف ہونا چاہیے۔آپ کو اپنی جوانی کا ایک بڑا حصّہ سخت مشکلات اور بہتر ملکی مستقبل کی آبیاری میں مختص کرنا پڑے گا۔اسے مشکل کی بجائے چیلنج کے طور پر قبول کریں۔سپاہ گری مشکل راستہ ہے۔جس پر چلنا آسان نہیں۔اِس راستے میں اپنے آپ کو وقف کرنا پڑتا ہے اور آپ کو ڈلیور کرنا پڑتا ہے۔ہم نے امن کیلئے بھاری قیمت ادا کی ہے اور امن قائم رکھنے کیلئے لہو سے اسکی حفاظت یقینی بنائیں گے۔ امن سنگِ میل تو ہے منزل نہیں۔معاشی طور پر خود مختار اور نظریاتی مستحکم پاکستان جو قائد کا ویژن ہے اُس کی بُنیاد کو ہمیشہ مضبوط کرنا ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی نےآئینی ترمیم کوعمران خان کی رہائی سے مشروط کردیا

آرمی چیف نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ دُنیا کے بہت سے ممالک کی طرح پاکستان کو جنگ، دہشت گردی اور معاشی شکنجے کا سامنا کرنا پڑا۔دُنیا کے بہت سے ممالک اِن مشکلات کا سامنا نہ کر سکے اور بکھر گئے۔پاکستان نے ان تمام سازشوں اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اب وقت ہے کہ متحد ہو کر اور اپنی تمام صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر پاکستان کو خوشحالی اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔ اِسی ہدف کو مدِ نظر رکھتے ہوئے قائد کے ویژن کے مطابق پاکستان نے علاقائی اور عالمی امن کیلئے بھرپور کوششیں کی۔یہ ایک مشکل سفر تھا لیکن اطمینا ن یہ ہے کہ آج ہمارے ادارے مضبوط ہو رہے ہیں اور مِل کر پاکستان کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔وہ دُشمن جو ہماری تباہی کا منصوبہ بنائے بیٹھے تھے، مایوسی سے ہماری کامیابیوں کو دیکھ رہے ہیں۔ ہمارے دُشمن اپنے عزائم میں ناکام ہو نے کے بعد دل شکستہ ہیں اور مایوسی میں پاکستان کو24/7ہائبرڈ وار کا سا منا ہے۔اس ہائبرڈ وار کا ہدف عوام ہیں اور میدانِ جنگ انسانی ذہن ہیں۔ہر سطح پر قومی قیادت ہائبرڈ وار کا ہدف ہے۔آپ کو بحیثیت ینگ لیڈرز پہلے دِن سے اِس چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آپ کو نہ صرف مایوسی کے اس ماحول سے اُمید کی کِرن بننا ہے بلکہ اپنے جوانوں کو بھی اِس پروپیگنڈے سے محفوظ رکھنا ہو گا۔ اُصولوں اور روایات پر عمل پیرا ہو کر ہی آپ اِس ہائبرڈ وار کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔
ذات پات، مذہب اور لسانیت سے برتر ہم سب پاکستان کے سپاہی ہیں۔ اتحاد ہماری قوت اور انشااللہ ہم سب متحد ہیں۔ہائبرڈ وارکا مقصد پاکستان میں اِس اُمید کی فضا کو ٹھیس پہنچانا ہے اور اِس مفروضے کو تقویت دینا ہے کہ یہاں کچھ بھی اچھا نہیں ہو سکتا۔میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہاں سب کچھ اچھا ہو گا۔ پاکستان قوم نے ہمیشہ چیلنجز کو کامیابیوں میں تبدیل کیا ہے اور انشا اللہ اب بھی کریں گے۔لیکن ہائبرڈ وار کو مثبت تنقید سے نہ ملائیں۔ایسی تنقید جس کا بہت شور اور چرچا لگے۔شائد اعتماد، محبت اور حب الوطنی کا نتیجہ ہو، لہذا ایسی تنقید پر توجہ دینی چاہیے۔