پشاور ہائیکورٹ

عدالت سے کوئی کیس انٹی کرپشن نہیں بھیج سکتے، پشاور ہائیکورٹ

ویب ڈیسک :پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس روح ا لامین نے کہا ہے کہ ہم عدالت سے انٹی کرپشن کو کوئی کیس بھیج نہیں سکتے کیونکہ وہ صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہے اور جیسا صوبائی حکومت چاہے گی ویسا ہی محکمہ انٹی کرپشن فیصلہ دے گا، فاضل جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز صفیہ عنایت نامی درخواست گزار خاتون کی رٹ پر سماعت کے دوران دیئے، ان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کے موکل نے ماسٹرآف فزیکل ایجوکیشن کیا ہے اور انہوں نے فزیکل ایجوکیشن کیلئے ایپلائی کیا تاہم اسے اس بنیاد پر نمبر نہیں دیئے گئے کہ اشتہار میں جونیئر فزیکل ایجوکیشن کا ڈپلومہ مانگا گیا تھا حالانکہ درخواست گزارہ نے ماسٹر کیا ہے اور ایچ ای سی قوانین کے مطابق یہ ایم اے، ایم ایس سی کے برابر ہے.
انہوں نے بتایا کہ بعد میں ایک کمیٹی جس میں ای ڈی او پشاور، ڈپٹی ڈی او فی میل اور سیکشن آفیسر سکول پر مشتمل کمیٹی نے انہیں طلب کیا اور مینٹس میٹنگ جو جاری ہوئے اس میں یہ سفارش کی گئی کہ ان نمبروں کو جمع کرکے درخواست گزارہ کو فزیکل ٹیچر کی پوسٹ پر تعینات کیا جائے تاہم ابھی تک اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا، اس دوران ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ اس کے پاس جو میٹنگ منٹس کی شیٹ ہے اس پر واضح طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ درخواست گزارہ کیلئے اب کوئی پوسٹ موجود نہیں کیونکہ تمام پوسٹوں پرتقرری ہو چکی ہے جس پر عدالت نے کہا کہ ہمیں اس مسئلے میں کچھ ٹھیک نہیں لگ رہا کیونکہ ایک ہی منٹس کی دو الگ الگ شیٹس کس طرح ہو سکتی ہیں؟ ضروری ہوا تو معاملہ ایف آئی اے کو بھیجیں گے ،عدالت نے تینوں کمیٹی ممبرز کو 2 نومبر کو طلب کر لیا۔

مزید پڑھیں:  سنٹرل ایشیا والی بال چمپئن شپ کا آخری لیگ میچ پاکستان کے نام