بنوں امن معاہدہ

بنوں امن معاہدہ،انتظامیہ نے 45دن کی مہلت مانگ لی

ویب ڈیسک : بنوں امن دھرنا مذاکراتی معاہدہ ، انتظامیہ نے معاہدے پر عمل در آمد یقینی بنانے کیلئے ڈیڑ ھ ماہ کی مہلت مانگ لی ، تاجر ایک ماہ تک روزانہ کی بنیاد پر سہ پہر چار بجے تک پہلے وزیرستان سے نکلنے کا معمول بنائیں گے ، 15 جنوری تک شمالی وزیرستان میں امن خراب کر نے والوں کے خلاف ٹارگٹ آپریشن کئے جا رہے ہیں ، تمام مسلح گروپس کے خلاف بلا امتیاز کارروائی عمل میں لا ئی جا رہی ہے ، روزنامہ مشرق نے مذاکرات عمل کی اندرونی کہانی سامنے لا ئی ، کمیٹی کے رُکن اور دھرنا کے منتظم نے نام ظاہر نہ کر نے کی شرط پر بتایا کہ ڈویژنل اور ضلعی انتظامیہ کیساتھ امن کیلئے مختلف نشستیں ہوئیں مگر تاجروں کو مطمئن نہ کر نے پر ہر بار مذاکرات ناکام ہو تے رہے ،اتوار کے روز ڈویژنل انتظامیہ کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد ہم نے دھرنا ختم نہیں بلکہ صرف ملتوی کیا ہے
جس کیلئے قائم بنوں قومی امن کمیٹی برقرار ہے جو کہ معاہدے کو عملی جام نہ پہنانے اور یا امن کی صورتحال پھر سے خراب ہو نے کے بعد دو بارہ دھرنا دیا جا ئے گا فریقین کے مابین فیصلے پر اتفاق ہوا کہ میر علی میں قتل تینوں نوجوانوں ہارون،دلدار شاہ اور رحمت اللہ کے لواحقین کو صوبائی حکومت کی جانب سے فی خاندان پچیس لاکھ روپے دیئے جائیں گے، دھرنے کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے جان بحق حبیب کے ورثاء کو پانچ لاکھ روپے دیئے جائیں گے، صوبائی وزیر ملک شاہ محمد خان نے تینوں مقتولین کے ورثاء کو ایک ایک سرکاری ملازمت دینے کا اعلان کیا، چار ماہ قبل میر علی چوک میں قتل بنوں کے دو میڈیکل ریپ جاوید اور جمیل اکبر شاہ کے لواحقین کو بھی مالی امداد دی جائے گی ، حاجی عبدالصمد خان کے خلاف دھرنا میں درج مقدمہ ختم کیا جائے گا
جبکہ میر علی میں قتل تینوں شہداء کے مقدمہ میں دہشتگردی کی دفعات شامل کی جائیں گی، انتظامیہ کی جانب سے تاجروں پر زور دیا گیا کہ وہ ایک ماہ تک شمالی وزیرستان سے سہ پہر چار بجے سے پہلے نکلنے کا روزمرہ کا معمول بنائیں 15 جنوری تک پولیس اور سکیورٹی اداروں کے مشترکہ ٹارگٹ آپریشن ہو رہے ہیں ، فریقین اور صوبائی وزیر ملک شاہ محمد خان وزیر نے بطور ثالث امن معاہدے پر دستخط کئے ، انتظامیہ نے تحریری طور پر ضمانت دی کہ ایک ماہ میں معاہدہ کو عمل شکل پہنا ئیں گے ، تینوں مقتولین کے مقدمہ میں دہشتگردی کے دفعات آج تک شامل ہو جائیں گی ، واضح رہے کہ یہ بنوں کی سرزمین پر تیسرا بڑا اور شدید احتجاجی دھرنا دیا گیا
اس سے پہلے تقریباً سال 2000 میں پھوڑی گیٹ میں پولیس اہلکار سید رسول نے بنوں کے ایک نوجوان کو قتل کیا تھا جس کے خلاف پورا بنوں امڈ آ یا تھا ا پورے بنوں میں کرفیو کا نفاذ کیا گیا تھا ، بعد میں وہ پولیس اہلکار کو پھانسی پر چڑھایا گیا ، گزشتہ سال 21 مارچ کو جانی خیل میں چار کم عمر لڑکوں کی مسح شدہ نعشیں بر آمد ہو نے پر 8 روز دھرنا دیا گیا تین ماہ بعد جانی خیل میں جرگہ مشر ملک نصیب کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنانے کے بعد جانی خیل کے اقوام نے 27 روز تک احتجاجی دھرنا دیا تھا۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم تین امپائرز کی توسیع کیلئے ہورہی ہے، عمران خان