ہیلی کاپٹر تنازعہ

ہیلی کاپٹر تنازعہ طول پکڑگیا، گورنرہائوس کوتالہ لگانے کی دھمکی

ویب ڈیسک : خیبر پختونخوا میں سرکاری ہیلی کاپٹر کے استعمال پر پیدا ہونیوالے تنازع کے بعد گورنر سیکرٹریٹ اور وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کھل کر ایک دوسرے کے سامنے آگئے ہیں گورنر کی جانب سے ڈی آئی خان دورہ کیلئے ہیلی کاپٹر نہ دینے پر قانونی بل پر دستخط سے انکار اور وزیراعلیٰ کی گورنر ہائوس میں لینڈنگ پرپابندی کے اعلانات کے بعد صوبائی حکومت نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیتے ہوئے گورنرہائوس کوتالا لگانے کی دھمکی دیدی ہے جس کی وجہ سے صوبہ میں اقتدار کے دو طاقت ور مراکز کا توازن بگڑ گیاہے۔
یاد رہے کہ یہ تنازع اس وقت پیدا ہواتھا جب گورنر غلام علی نے سرکاری ہیلی کاپٹر کے حوالے سے قانون کی منظوری سے انکار کیا تھاجس کے بعد صوبائی حکومت نے بدلہ چکاتے ہوئے25دسمبر کو ڈی آئی خان کے دورہ کیلئے گور نر کو ہیلی کاپٹر دینے سے معذرت کی تھی بظاہر تو یہ معاملہ ختم ہوگیا تھالیکن اس میں دوبارہ تنازع اس وقت پیداہواجب گورنرنے ہیلی کاپٹر کی عدم فراہمی پر وزیراعلیٰ کی لینڈنگ گورنرہائوس میں بند کرنے کا اعلان کردیا گذشتہ روز ایک ٹی وی انٹرویومیں ان کے اعلان کے بعدصوبائی ترجمان اورمعاون خصوصی برائے اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف بھی میدان میں کود پڑے اورجوابی طورپرگورنرہائوس کو تالا لگانے کی دھمکی دیدی ہے
ترجمان کے مطابق گورنرہائوس کے باہرصوبائی حکومت کی عملداری ہے وزیراعلیٰ کے ہیلی کاپٹر کواترنے کی اجازت نہیں دی جائے گی توگورنرہائوس کے گیٹ کوباہرسے تالا لگاکرگورنر کو بھی اس میں بند کر دیں گے ان کے مطابق ہیلی کاپٹر کے استعمال سے متعلق قانون کی منظوری کیلئے گورنر سیکرٹریٹ کو مسودہ بھیجا گیاتھالیکن شاید گورنر کو انگریزی کا ترجمہ کرنا نہیں آتا ہے حالانکہ مراسلہ میں واضح کردیا گیا تھا کہ ایک ہیلی کاپٹر خراب اور دوسرے ہیلی کاپٹر کا پائلٹ چھٹی پر ہے
اس کے باوجود اس کو ایشو بنایاگیا ،خیبر پختونخوا کا گورنر ہائوس کسی کی ذاتی جاگیر نہیں جس میں ہیلی کاپٹرکی لینڈنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔ ترجمان نے مزید کہاکہ گورنر غلام علی چند دنوں کے مہمان ہیں، چائے پیئے، حلوہ اور کھجوریں کھائیں، الیکشن کے بعد موجودہ گورنر کو ہٹا کر پی ٹی آئی نے اپنا گورنر لاناہے دوسری جانب گورنر کی جانب سے موقف اختیار کیاگیا ہے کہ صوبائی حکومت کے پاس موجود ہیلی کاپٹر سرکاری ہے لیکن اس کو ذاتی سواری کے طورپراستعمال کیاجارہاہے ایسی صورت میں ذاتی سواری کیلئے استعمال ہونے والے ہیلی کاپٹر کوگورنرہائوس کے احاطے میں لینڈنگ کی اجازت نہیں ہوگی۔ ڈی آئی خان دورہ کیلئے تین مرتبہ صوبائی حکومت سے ہیلی کاپٹر کی درخواست کی گئی لیکن صاف انکار کیا گیا۔
واضح رہے کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد صوبے کے چیف ایگزیکٹو وزیراعلیٰ ہیں صوبے کا چیف سیکرٹری اور گورنرسیکرٹریٹ کاپرنسپل سیکرٹری وفاق کے ماتحت ہونے کے باوجود وزیراعلیٰ کو جوابدہ ہوتا ہے گورنر قانونی طورپرہیلی کاپٹرکی لینڈنگ روکنے کے مجازنہیں ،گورنر ہائوس کادیگر سٹاف بھی وزیراعلیٰ کے ماتحت ہے اگر انہیں وزیراعلیٰ کی طرف سے کوئی ہدایات جاری کی جاتی ہیں تمام سٹاف گورنر کی بجائے صوبائی حکومت کے احکامات پر عملدرآمد کاپابند ہے۔

مزید پڑھیں:  ووٹ کے سامنے فارم 45کی کوئی اہمیت نہیں، چیف جسٹس