سرکاری ملازمتوں میں سرمایہ کاری

کاروبار کی بجائے سرکاری ملازمتوں میں سرمایہ کاری کا رجحان

ویب ڈیسک: خیبر پختونخوا میں کاروبار کی جانب جانے کی بجائے حالیہ برسوں کے دوران سب سے زیادہ سرمایہ کاری سرکاری ملازمتوں میں کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے اس رجحان سے بیروزگاری میں آئے روز اضافہ ہو رہا ہے اور عام لوگوں کے پاس روزگار کے وسائل نہیں، عام طور پر پانچ سے دس لاکھ روپے کی سرمایہ کاری کرنے سے تین سے چار افراد کو روزگار ملتا ہے لیکن مبینہ طور پر پیسوں سے ملازمتیں حاصل کرنے کے نتیجے میں صرف ایک فرد برسر روزگار ہو رہا ہے اور صنعتی اور تجارتی شعبے بالکل بیٹھ گئے ہیں
جہاں ایک روپے کی سرمایہ کاری بھی نہیں کی گئی ہے ڈگری ہولڈر نوجوان سرکاری ملازمتوں میں اپنا مستقبل محفوظ سمجھتے ہیں۔ مشرق سروے کے دوران معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران صوبہ میں صرف سرکاری سطح پر ملازمتیں پیدا کی گئیں اور اس کے مقابلے میں نجی شعبہ کے چھوٹے کاروبار اور گھریلو سطح کی صنعتیں ختم ہو رہی ہیں
اس مقصد کیلئے سابق حکومت نے نوجوانوں کو اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے اربوں روپے قرضوں کی شکل میں دیئے ہیں لیکن مذکورہ قرضہ حاصل کرنیوالے نوجوانوں کا 98 فیصد بھی اپنا کاروبار جمانے کی بجائے سرکاری ملازمتوں میں آ گیا ہے اور سارا قرضہ بھی ہڑپ کر لیا گیا ہے۔ سرکاری طور پر خیبر پختونخوا میں 10برسوں کے دوران تین لاکھ سے زائد ملازمتیں تخلیق کی گئیں، اس لئے نوجوان دکان یا دوسرا چھوٹا موٹا کاروبار کرنے کی بجائے سرکاری ملازمتوں میں پینشن اور سہولیات کے حصول کیلئے سرمایہ کاری کی تلاش میں ہیں، اس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ موجودہ وقت میں نجی شعبوں کی ملازمتیں اور کاروبار کم اور سرکاری شعبہ میں ملازمتوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  لاہورجلسہ آئین و قانون کی بالادستی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعلی