مردان غیرقانونی بھرتیاں

مردان،غیرقانونی بھرتیاں،ڈی ایچ او کے خلاف تحقیقات شروع

ویب ڈیسک: مردان میں157ملازمین کی غیر قانونی بھرتی کیخلاف شکایات پر محکمہ صحت نے سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مردان اور تین کلر کس کیخلاف انضباطی ایکٹ2011کے تحت تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ اس سلسلہ میں سیکرٹری صحت اور چیف ایگزیکٹو آفیسر میڈیکل فیکلٹی کے خلاف انکوائری شروع کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق مردان کے مختلف ہسپتالوں میں 157کلاس فور ملازمین کو بھرتی کیا گیا تھا جس کے خلاف شکایات پر محکمہ صحت نے کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
سول سیکرٹریٹ ذرائع نے بتایا ہے کہ صوبائی حکومت کی ہدایات پر اس اہم معاملہ کی انکوائری شروع کردی گئی ہے اور اس کیلئے سابق ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر مردان اور موجودہ وقت میں ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی کے منتظر سکیل19کے ڈاکٹر کچکول خان، ڈی ایچ او آفس مردان میں تعینات سکیل14کے سینئر کلرک فیروز خان، سکیل 11 کے جونیئر کلرک مشتاق احمد اور سکیل11کے جونیئر کلرک محمد اسحاق کو نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مذکورہ بھرتیوں میں31ملازمین کو لیڈی ہیلتھ ورکرز کی اسامیوں پر بھرتی کیا گیا ہے
جس کی وجہ سے خواتین کے لئے مختص آسامیوں پر امتیازی سلوک کیا گیا ہے اس سلسلے میں سیکرٹری صحت شاہد اللہ خان اور چیف ایگزیکٹو آفیسر میڈیکل فیکلٹی ڈاکٹر محمد سلیم کو انکوائری افسر مقرر کر دیا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ کی روشنی میں مذکورہ ملازمین کیخلاف انضباطی ایکٹ 2011 کے رول 3کے تحت کارروائی کی جائے گی جس میں ملازمت سے برطرفی کا بھی امکان ہے۔

مزید پڑھیں:  لاہورجلسہ آئین و قانون کی بالادستی کیلئے سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعلی