ڈیجیٹل مردم شماری

ڈیجیٹل مردم شماری میں معاشی اعداد و شمار بھی شامل

ویب ڈیسک: پاکستان میں مارچ میں شروع ہونیوالی ڈیجیٹل مردم شماری میں معاشی اعدادوشمار شامل کرلئے گئے پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی مردم شماری میں جمع کئے جانے والے اعدادوشمار صرف افراد تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ شہریوں کی معاشی صورتحال اور انہیں میسر سہولیات کو بھی شامل کیاجائیگا تاکہ مستقبل میں اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جا سکے ۔ ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق ادارہ شماریات کاغذ پر مبنی ریکارڈ رکھنے سے ڈیجیٹل کی طرف بڑھ رہا ہے اورتقریبا ایک لاکھ 26ہزار ٹیبلٹس خریدے گئے ہیں اورایک لاکھ 21ہزار شمار کنندگان کو تربیت دی گئی ہے اسی طرح ایک خود شماری پورٹل فروری میں شروع کیا جائے گا
جو ان لوگوں کے لیے ہوگا جو اپنی تفصیلات آن لائن فراہم کرنا چاہتے ہیں۔اس بار مردم شماری نہ صرف افراد کی شماری تک محدود رکھا گیا ہے بلکہ ہر مردم شماری بلاک میں جیو ٹیگ ڈھانچے ، ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر سہولیات کو بھی شامل کریگی تاکہ ملک میں ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی اور ترقی کو آسان بنایا جا سکے۔ادارہ شماریات ذرائع کے مطابق یہ پہلی بار کیا جائے گا اور ڈیٹا پبلک کیا جائے گا پاکستان نے آج تک ایک بھی معاشی مردم شماری نہیں کروائی ایک معاشی مردم شماری میں ملازمین کی تعداد آمدنی وغیرہ کی تفصیلی تصویر فراہم کی جاتی ہے پچھلی مردم شماری کی مشق 2017 میں صوبوں نے جمع کیے گئے
اعداد و شمار کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا، پی بی ایس نے کہا کہ اس بار انہوں نے ہر قدم میں صوبوں کو شامل کیا۔ فیلڈ ڈیٹا اکٹھا کرنے اور نگرانی کا کام صوبائی حکومتوں کی طرف سے مقرر کردہ عملہ کرے گا۔ایران اور مصر نے اپنی ڈیجیٹل مردم شماری کی منصوبہ بندی کرنے میں دو سال کا وقت لیا اور پھر شروع کرنے سے پہلے کئی پائلٹ کئے جبکہ پاکستان نے ستمبر 2021 میں ڈیجیٹل مردم شماری پر کام شروع کیا اور اب تک صرف ایک پائلٹ کرایا ہے۔ ادارہ شماریات نے اعتراف کیا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری ایک بڑی مشق ہے اورٹائم لائنز کا تقاضا ہے تاہم ہر ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ 30اپریل تک تمام عمل مکمل کرلیاجائے۔

مزید پڑھیں:  پاکستان مسلم لیگ ن کی صدارت سے شہباز شریف مستعفی