جنگلات کٹائی

پشاور ہائیکورٹ نے جنگلات کٹائی کیلئے دائر رٹ خارج کر دی

ویب ڈیسک: پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس قیصر رشید خان نے کہا ہے کہ ہم ایک طرف جنگلات کی کٹائی روکنے کیلئے مختلف محکموں کو ہدایات دے رہے ہیں دوسری طرف مقامی افراد جنگلات کی کٹائی کیلئے عدالت آتے ہیں، اگر پاکستان کا مستقبل جنگلات کی کٹائی سے وابستہ ہے تو یہ درست نہیں، ہم کسی صورت جنگلات کی کٹائی کی اجازت نہیں دے سکتے کیونکہ پہلے ہی یہاں جنگلات کو تباہ کیا گیا ہے۔ فاضل چیف جسٹس نے یہ ریماکس گزشتہ روز دیر اپر کے مقامی افراد شاہ ولی، محمد آصف اور رحمان اللہ کی رٹ درخواستوں پر سماعت کے دوران دیئے۔ دو رکنی بنچ چیف جسٹس قیصر رشید اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل تھا۔
صوبائی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل سکندر حیات شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا تھا کہ 29 سال سے جنگلات کی کٹائی پر پاپندی ہے جس کی وجہ سے دیر کے مقامی افراد کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پابندی کے باوجود ٹمبر کی سمگلنگ جاری ہے اور محکمہ جنگلات کو پتہ ہی نہیں۔ پہلے دیو دار جو ایک قیمتی لکڑی ہے مختلف ممالک کو درآمد کی جاتی تھی جس کی آمدنی مقامی افراد میں بھی تقسیم ہوتی تھی تاہم 29 سال سے یہاں درخت کاٹنے پر پابندی ہے۔ جنگلات میں ہزاروں کی تعداد میں درخت خراب ہو رہے ہیں اور کوئی اس کا پرسان حال نہیں۔ یہ ملکی مفاد میں بھی ہے کیونکہ اس سے زر مبادلہ بھی آئیگا جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ اس میں ملکی مفاد نہ ڈھونڈیں بلکہ آپ بتائیں کہ آپ کو کیا مسئلہ ہے کیونکہ ہم تو پہلے ہی جنگلات کی کٹائی پر پابندی عائد کر چکے ہیں۔
پہلے ہی ان جنگلات کو تباہ کیا گیا ہے، سیلاب آنے کی سب سے بڑی وجہ جنگلات کی کٹائی بھی ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ باقاعدہ طور پر دیر کے مقامی افراد کے ساتھ اس ضمن میں معاہدہ کیا گیا ہے کیونکہ 54 فیصد سے زیادہ رقبے پر جنگلات ہیں اور یہی مقامی افراد کا ذریعہ آمدن ہے، چکدرہ میں بنائے گئے ٹمبر پروسیسنگ زون کو یونیورسٹی آف ملاکنڈ کے حوالے کیا گیا ہے، اس پابندی سے تعلیمی معیار بھی متاثر ہو رہا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم چاہتے ہیں کہ جنگلات کی کٹائی پر قابو پایا جائے اور اس کیلئے مختلف محکموں کو ہدایات بھی جاری کی گئی ہیں، کس طرح ہم آپ کو جنگلات کی کٹائی کی اجازت دے سکتے ہیں۔ عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر رٹ خارج کر دی۔

مزید پڑھیں:  قومی ترانےکی بے توقیری پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں قرار داد جمع