5امریکی جوانوں

پاکستان میں 10 برس قیدکاٹنے والے 5امریکی جوانوں کے دوبارہ ٹرائل سے انکار

ویب ڈیسک:پندرہ سال قبل امریکی ریاست شمالی ورجینیا سے تعلق رکھنے والے پانچ نوجوانوںپر دہشت گردی کے جرم میں ایک عشرے سے زائد پاکستانی جیل میں سزاکاٹنے کے بعد ایک امریکی عدالت نے ان کے امریکا میں دوبارہ اسی جرم میں ٹرائل پر سوال اٹھایا ہے ۔ یہ پانچوں نوجوان پندرہ برس قبل افغانستان میں جہاد کے لیے امریکا سے نکلے تھے۔الیگزینڈرا کی امریکی ضلعی عدالت میں منگل کو ہونے والی ایک سماعت کے دوران جج نے اشارہ دیا کہ عدالت ان میں شامل ایک مجرم یمر کے خلاف الزامات کو اس بنیاد پر ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے کہ پاکستان میں مبینہ طور پر تشدد اور قید تنہائی نے اسے ذہنی طور پر نااہل کر دیا ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ جج لیونی برنکیما نے ان پانچوں میں سے کسی کے خلاف الزامات عائد کرنے کی افادیت پر سوال اٹھایا ہے، اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ انہیں پاکستان میں پہلے ہی سزا دی جا چکی ہے۔جج نے سماعت کے دوران کہا کہ "اگر ان افراد پر پاکستان میں مقدمہ چلایا گیا ہے اور انہوں نے پاکستانی جیل میں کافی عرصے تک قید کاٹی ہے، اور اب امریکی حکومت ان پر اسی طرز عمل کا الزام عائد کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تویہ قرین انصاف نہیں ہے ۔ان پانچ افراد میںوقار خان، احمد منی، رمی زمزم، امان یمر، اور عمر فاروق شامل ہیں ۔2009کے اواخر میں، ان پانچوں نے 11منٹ کی ایک ویڈیو ریکارڈکر کے امریکا سے پاکستان کا سفر کیاتھا۔ انہیں 9 دسمبر 2009کو پاکستان میں سرگودھا سے گرفتار کیا گیا تھا۔امریکی جج کا سماعت کے دوران کہنا تھا کہ پاکستانی جیل میں دس سال امریکہ میں 30 سال کے برابر ہیں۔ "یہ سزا ان کیلئے کافی ہے۔”

مزید پڑھیں:  جعلی حکومت مجوزہ آئینی ترامیم سے جمہوریت پر حملہ آور ہے، بیرسٹر ڈاکٹرسیف