پشاور کیپیٹل میٹروپولیٹن

پشاور کیپیٹل میٹروپولیٹن میں رات گئے "لین دین” اور "سودے بازیاں”

ویب ڈیسک: پشاور کی کیپیٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ میں بڑے پیمانے پر مبینہ خرد برد کی نشاندہی ہوئی ہے۔ اس سلسلہ میں شکایات ہیں کہ چھٹی کے بعد دفتر کھلا رکھ کر سرکاری دستاویزات میں ردوبدل کرنے اور بھرتیوں سمیت تبادلوں اور تعیناتیوں میں بھاری رشوت لی جاتی ہے۔ میئر پشاور نے بدھ کی شام اپنے ہی دفتر پر چھاپہ مارتے ہوئے کیپیٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ کے افسروں کو لائن حاضر کر دیا اور تمام افسران کو سرکاری فائلیں گھر لے جانے سے رو کتے ہوئے فوری تحقیقات شروع کردی ہیں۔
ذرائع کے مطابق پشاور کے کیپیٹل میٹروپولیٹن گورنمنٹ پشاور کے بعض افسر چھٹی کے بعد دفتر میں بیٹھ کر تعیناتیاں اور بھرتیاں کرنے سمیت تبادلے کرتے تھے۔ اس ساری عمل کی میئر پشاور سمیت دیگر اہم افراد کو کانوں کان خبر تک نہیں ہوتی۔ ذرائع کے مطابق میئر پشاور زبیر علی کو اس حوالہ سے بدھ کی شام شکایت پہنچی جس پر انہوں نے رات گئے اپنے ہی دفتر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران دفتری امور جاری دیکھتے ہوئے انہوں نے فی الفور تمام افسروں کو طلب کرلیا اور سوال کیا کہ ایسا کونسا اہم کام ہے جو شام کے بعد کیا جارہا ہے؟ بیشتر افسران اس حوالے سے جواب نہ دے سکے جس کے بعد ان کی گاڑیوں میں موجود تمام سرکاری دستاویزات تحویل میں لے لی گئیں جبکہ فوری طور پر انٹرنل انکوائری کرانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جن افسروں پر شکایات ہیں اور جنہیں رات گئے دفتر میں رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے ان کے دفتروں کو تالہ لگا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے وہ جمعرات کے روز دفتر بھی نہیں آئے۔ میئر پشاور نے اس حوالہ سے محکمانہ چھان بین کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  آرٹیکل 63اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے،عطاء تارڑ