ملٹری ٹرائل کیس

ملٹری ٹرائل کیس، محفوظ فیصلہ کل سنایا جائے گا

ویب ڈیسک: فوجی عدالتوں میں سویلین کے ٹرائل کے خلاف کیس پر ہونے والا محفوظ فیصلہ کل سنایا جائیگا، تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ملٹری ٹرائل کے کیس کے سلسلے میں دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران فل کورٹ تشکیل دینے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو کل سنایا جائے گا۔ چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ اے ملک پر مشتمل 6 رکنی لارجر بنچ نے مذکورہ درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ فیصل صدیقی صاحب نے ملٹری کورٹس کے معاملے پر فل کورٹ کا مطالبہ کیا ہے، ہم جواد ایس خواجہ کے وکیل کو سنیں گے۔ جواد ایس خواجہ کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ میرے مؤکل سابق چیف جسٹس ہیں، میرے مؤکل کی ہدایت ہے کہ عدالت میرے ساتھ خصوصی برتاؤ کے بجائے عام شہری کی طرح برتاؤ کرے، وہ چاہتے ہیں کہ ان کے نام کے ساتھ چیف جسٹس نہ لگایا جائے۔
اس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ہم اسی وجہ سے ان کی عزت کرتے ہیں، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ گوشہ نشین انسان ہیں، ان کی آئینی درخواست غیر سیاسی ہے۔ جسٹس مظاہر نقوی نے ریمارکس دیئے کہ ’پک اینڈ چوز‘ کرنے کی قانون اجازت نہیں دیتا، اگر انکوائری ہوئی تو ریکارڈ پر کیوں نہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ’پک اینڈ چوز‘ نہیں کیا، بہت احتیاط برتی گئی، جو لوگ براہ راست ملوث تھے انہیں ہی ملٹری کورٹس بھیجا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کسی فورم پر مواد ہوگا تو پتہ چلے گا کہ آپ کا دعویٰ درست ہے یا نہیں۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ عدالت کا سوال ہے کہ دیگر افراد کو کیوں چھوڑا، بہت سے لوگ ملوث تھے لیکن شواہد کی روشنی میں افراد کو گرفتار کیا گیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ اگر کوئی انکوائری ہوئی ہے تو ریکارڈ پر کیوں نہیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انکوائری ریکارڈ پر موجود ہے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں کہ صرف ان افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جنہوں نے فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچایا؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کور کمانڈر ہاؤس کو نقصان پہنچانے والوں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔
دوران سماعت درخواست گزار اعتزاز احسن روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ 2 ججز اٹھنے سے کوئی تنازع موجود نہیں، 102 افراد کو ملٹری کے بجائے جوڈیشل حراست میں رکھا جائے۔ دریں اثنا سپریم کورٹ نے فل کورٹ تشکیل دینے کی درخواستوں کو سننے کے معاملے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر کیس میں جلد کسی رائے پر آجاتے ہیں تو 15 منٹ میں آگاہ کر دیا جائے گا، اگر فیصلہ میں تاخیر ہوئی تو وکلا کو آگاہ کر دیا جائے گا۔ بعدازاں کورٹ ایسوسی ایٹ کی جانب سے جاری اعلان میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ محفوظ فیصلہ کل سنائے۔

مزید پڑھیں:  بشریٰ بی بی نے نیب طلبی کا نوٹس ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا