انٹیلی جنس ادارے کہاں غائب ہیں

ملک بھر میں انٹیلی جنس کے 26 ادارے کہاں غائب ہیں؟ فضل الرحمن

ویب ڈیسک: جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے دو روز قبل پارٹی کے ورکر کنونشن میں ہونے والے دھماکے پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ ملک بھر میں انٹیلی جنس کے 26 ادارے ہیں وہ کہاں غائب ہیں؟ باجوڑ بم دھماکے میں 50 سے زائد افراد جاں بحق ہونے پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جے یو آئی کی مرکزی مجلس شوری کا اجلاس طلب کر لیا ہے لیکن اس سے پہلے قبائلی زعما کا جرگہ بلانے کی تجویز آئی ہے یہ تجویز سامنے آئی ہے کہ زعما اور پختون قیادت بیٹھیں اور اس خطے کے بارے میں سوچیں کہ حال میں خیبر ایجنسی میں دو واقعات ہوئے کچھ عرصہ پہلے کرم ایجنسی میں فرقہ وارانہ فسادات بھڑکائے گئے، پورا پشتون بیلٹ آج جل رہا ہے، بلوچ بیلٹ جل رہا ہے، کراچی تک فسادات کی لہر تھم نہیں رہی ملک بھر میں انٹیلی جنس کے 26 ادارے ہیں وہ کہاں غائب ہیں؟ انہوں نے کہا کہ کیا مجھے اعتماد دلا سکتے ہیں کہ ریاست میری جان کی حفاظت کرسکتی ہے یا نہیں یا صرف مجھ سے ٹیکس وصول کریں گے اور میری جان ومال کی حفاظت نہیں کریں گے؟
ان کا کہنا تھا کہ مجھے شکایت ہے، مجھے کرب ہے، میں نے ریاست کو بچانے کے لئے قربانیاں دی ہیں، میں ریاست کے شانہ بشانہ کھڑا رہا ہوں لیکن اکیلے ایک جماعت کیا کرسکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پوری قوم ریاستی اداروں کی طرف دیکھ رہی ہے جو ریاست کی حفاظت کے ذمہ دار اور مسئول ہیں، وہ کہاں ہیں آج؟ سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ ریاستی ادارے کب ہمارے شکوؤں کا ازالہ کریں گے، کب وہ ہمارے زخموں کا مرہم بنیں گے، کب وہ ہمارے مستقبل اور آنے والی نسلوں کی حفاظت کا نظام بنائیں گے؟ انہوں نے کہا کہ ان ساری چیزوں پر قومی سطح پر غور کرنا ہے، عنقریب اس حوالے سے ہمہ جہت رابطے کریں گے، سیاسی اور مذہبی ذمہ داروں کے ساتھ گفتگو بھی کریں گے مولانا نے کہا کہ ہم بری طرح دہشت گردی کا شکار ہیں لیکن دہشت گردی کا خاتمہ مقصود ہونا چاہیے، اس پر تجارت کی اجازت نہیں دی جا سکتی، جرم کا خاتمہ چاہیے، اس کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا خود بہت بڑا جرم ہے۔

مزید پڑھیں:  کرک: گیس کم پریشر پر دھرنا تیسرے روز بھی جاری