خیبرپختونخوا سے زیادتی

امید ہے مردم شماری میں خیبرپختونخوا سے زیادتی نہیں ہوگی، اعظم خان

ویب ڈیسک: نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم کی صدارت میں جمعرات کے روز ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں خیبرپختونخوا کی آبادی سے متعلق 2023 کی مردم شماری کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ حمایت اللہ خان، ایڈیشنل چیف سیکریٹری زبیر اصغر قریشی، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری امجد علی خان، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹری، صوبائی کمشنر برائے مردم شماری، ڈائریکٹر ادارہ شماریات خیبرپختونخوا اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو مردم شماری 2023 کے لئے اپنائے گئے طریقہ کار اور دیگر متعلقہ امور پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ مردم شماری کے لئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا گیا۔ مردم شماری کے لئے صوبے کو 28 ہزار سے زائد بلاکس میں تقسیم کیا گیا تھا۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ مردم شماری کے حتمی اعداد و شمار منظوری کے لئے مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کئے جائیں گے۔ اجلاس میں مردم شماری کے نتائج کو پرکھنے کے لئے سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو اس سلسلے میں صوبائی حکومت کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی حکومت مردم شماری کے حتمی اعداد و شمار سے متعلق تحفظات سامنے آنے کی صورت میں معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں اٹھائے گی۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان نے کہا کہ مردم شماری مستقبل کے لئے منصوبہ بندی میں انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حتمی اعداد و شمار کے قومی وسائل کی تقسیم پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ مردم شماری کے حتمی اعداد و شمار حقائق پر مبنی ہوں۔ انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ اس مردم شماری کے حتمی نتائج میں خیبرپختونخوا کے عوام کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی۔

مزید پڑھیں:  مخصوص نشستیں:سپیکر نے سپریم کورٹ کا فیصلہ ناقابل عمل قرار دے دیا