جبری گمشدگیوں

جبری گمشدگیوں کے 2 ہزار 277 کیسز زیر التوا ہیں، رپورٹ پیش

ویب ڈیسک: لاپتہ افراد کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اب تک مبینہ جبری گمشدگیوں کے رپورٹ ہونے والے کیسز کی مجموعی تعداد 9 ہزار 893 ہے جن میں سے 2 ہزار 277 اب بھی زیر التوا ہیں اور اس میں جولائی میں مزید 157 کیسز کا اضافہ ہوا ہے۔ سپریم کورٹ میں جبری گمشدگیوں کے حوالہ سے تحقیقاتی کمیشن نے اپنی مفصل رپورٹ جمع کرا دی جس میں جولائی 2023 تک رپورٹ اور حل ہونے والے کیسز کی تمام تفصیلات شامل ہیں۔ اس حوالہ سے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جولائی 2023 تک مجموعی طور پر 7 ہزار 616 کیسز حل کر لئے گئے جس میں سے صرف اس سال جولائی میں 177 کیسز حل کئے گئے۔ ان 177 کیسز میں سے 172 افراد کا پتہ لگا لیا گیا جن میں سے 165 اپنے گھر واپس لوٹ گئے، دو افراد جیل اور ایک حراستی مرکز میں ہے جبکہ 4 افراد کی لاشیں مل گئی ہیں۔ اس سلسلے میں بتایا گیا کہ 5 کیسز کو جبری گمشدگی کا نہ ہونے کے سبب حل قرار دے دیا گیا۔ جولائی 2021 تک حل کئے گئے کیسز کے باوجود اب بھی مبینہ جبری گمشدگی کے 2 ہزار 277 کیسز زیر التوا اور حل طلب ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مبینہ جبری گمشدگی کے حل طلب اور زیر التوا کیسز میں سب سے زیادہ خیبرپختونخوا کے ہیں جن کی تعداد ایک ہزار 323 ہے جس کے بعد بلوچستان کا نمبر ہے جہاں کے 470 کیسز زیر التوا ہیں۔ ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کے بھی 259 مبینہ جبری گمشدگی کے کیسز زیر التوا ہیں جبکہ اس سلسلے میں سندھ کے کیسز کی تعداد 163 ہے۔
رپورٹ میں گزشتہ پانچ سال کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے جس کے مطابق اس سال ایک ہزار 460 مبینہ جبری گمشدگی کے کیسز رپورٹ ہوئے اور اس تمام عرصے میں سب سے زیادہ ایک ہزار 381 کیسز حل کئے گئے۔ رپورٹ ہونے والے کیسز کے مقابلے میں حل کئے گئے کیسز کی بات کی جائے تو اس حوالے سے 2022 کا سال سب سے یادگار رہا جب مبینہ جبری گمشدگی کے 860 کیسز رپورٹ ہوئے لیکن اس کے مقابلے میں ایک ہزار 19 کیسز حل کئے گئے۔ اب تک 2023 کے چھ ماہ کے دوران گمشدگی کے 690 نئے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں اور اب تک 615 کیسز کو حل کیا جا چکا ہے۔ اس سلسلے میں 2019 کا سال بھی کافی مفید رہا جس میں 800 کیسز رپورٹ ہوئے اور اُس سال 814 کیسز حل کئے گئے تھے۔

مزید پڑھیں:  آرٹیکل 63اے کی تشریح آئین کو دوبارہ لکھنے کے مترادف ہے،عطاء تارڑ