آئی ایم ایف200یونٹ پرریلیف دینے پررضامند،گیس نرخوں میں اضافہ کامطالبہ کردیا

ویب ڈیسک: عالمی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے 400یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کی حکومت پاکستان کی تجویز مسترد کر دی ہے۔ ذرائع کے مطابق صارفین کو بجلی کے بلوں پر ریلیف دینے کے معاملے پر پاکستان اور آئی ایم ایف کے حکام کے درمیان رابطہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کی تجویز مسترد کر دی تاہم 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین سے بل قسطوں میں وصول کرنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بل قسطوں میں وصول کرنے کی حتمی منظوری وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔
اس اقدام سے 40 لاکھ بجلی صارفین کو وقتی ریلیف ملنے کا امکان ہے جبکہ 400 یونٹ تک ریلیف کی صورت میں 3 کروڑ 20 لاکھ صارفین مستفید ہو سکتے تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستانی حکام پر بجلی اور گیس چوروں کے خلاف کریک ڈائون اور ریکوری بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق یکم جولائی سے گیس ٹیرف میں بھی 45 سے 50 فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا تاہم گیس ٹیرف میں اضافہ وفاقی کابینہ کی منظوری سے مشروط ہے۔ دریں اثناء آئی ایم ایف نے نگران حکومت سے اسٹینڈ بائی پروگرام کی شرائط پر عمل درآمد کا مطالبہ کر دیا جن میں اخراجات میں کمی، اداروں کی نجکاری اور 203 سرکاری کمپنیوں کو منسٹریز سے نکال کر وزارت خزانہ کے ماتحت کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔ آئی ایم ایف کی شرائط سے نگران حکومت کا امتحان شروع ہوگیا
آئی ایم ایف نے نگران حکومت سے اخراجات کم کرنے اور اداروں کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کا مطالبہ کر دیا، 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی معاہدے کے تحت 203 سرکاری کمپنیوں کو رواں مالی سال وزارت خزانہ کے انتظامی کنٹرول میں دینا ہے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا موقف ہے کہ ان کمپنیوں کا انتظام لائن منسٹریز کے پاس ہونا بہتری میں رکاوٹ ہے، پاور سیکٹر میں جنکوز اور ڈسکوز میں ناقص گورننس کے باعث نقصانات میں اضافہ ہوا، پیٹرولیم ڈویژن کی تیل و گیس کی منافع بخش کمپنیوں کو بڑے خسارے کا سامنا ہے۔ وزارت خزانہ نے یہ بھی بتایا کہ اسی طرح آئی ایم ایف رواں مالی سال پی آئی اے، اسٹیل مل ، آر ایل این جی پاور پلانٹس اور ڈسکوز کی نجکاری چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں:  بانی پی ٹی آئی کے حکم پر ہر صورت جلسہ گاہ پہنچیں گے، مینا خان