17سالہ نوجوان کو”لاپتہ”کرنے پرسب انسپکٹرگرفتار،ایس ایچ او فرار

ویب ڈیسک:انسداد دہشتگردی پشاورکی عدالت نے 17 سالہ لڑکے کوگرفتار کرنے اور مبینہ طور پر غائب کرنے کے مقدمے میں نامزد پولیس اہلکاروں کیخلاف جاری انکوائری میں ایک پولیس اہلکار کو ضامن پیش نہ کرنے پر جیل بھیج دیا ہے جبکہ دوسرا ساتھی عدالت سے فرار ہوگیا۔ انکوائری کی سماعت اے ٹی سی جج جہانزیب شینواری نے کی۔درخواست گزار خاتون مسماة (س) سکنہ پخہ غلام کی درخواست پر سماعت کی جس میں اس نے موقف اپنایا ہے کہ اس کے بیٹے عثمان کو 25فروری کو تھانہ پہاڑی پورہ پولیس نے ایک چھاپے کے دوران حراست میں لیا اورتاحال اس کا بیٹا لاپتہ ہے۔
اسے لے جانے کے پانچ روز گزرنے پر ایک پولیس اہلکار نے انہیں 2لاکھ روپے بند وبست کرنے کیلئے کالز بھی کیں۔ دوران سماعت انکوائری میں شامل سب انسپکٹر طارق احمد اور ایس ایچ او بلال حسین عدالت میں پیش ہوئے تاہم ضامنان پیش نہ کرنے پر عدالت نے دونوں کو جیل بھیجنے کا حکم جاری کر دیا جس کے بعد پولیس اہلکاروں نے سب انسپکٹر طارق کو حراست میں لے لیا جبکہ ساتھی ایس ایچ او موقع سے فرار ہوگیا۔ عدالت نے بلال حسین کے خلاف تھانہ شرقی میں مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا جبکہ انکوائری میں شامل ایس ایچ او تھانہ پہاڑی پورہ اعجاز نبی اور ایس ایچ او شاہ پور عبد العلی کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے انہیں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیدیا ہے۔
عدالت نے ایس ایچ او سی ٹی ڈی پشاور دائود کو اگلی سماعت پر پیش ہونے کا حکم دے دیا اور قرار دیا ہے کہ کیوں نہ ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے فیصلے کی کاپیاں پولیس کے اعلی حکام کوبھی ارسال کردی۔ انکوائری میں شامل پانچ اہلکاروں پر17 سالہ لڑکے کو پخہ غلام میں گھر سے لے جانے کا الزام ہے۔ مغوی کی والدہ نے انکوائری کیلئے اے ٹی سی عدالت کو درخواست دی تھی ۔کیس کی مزید سماعت 20ستمبر تک ملتوی کردی گئی ہے ۔

مزید پڑھیں:  قومی اسمبلی اجلاس آج، وزارت خزانہ کی جانب سے رپورٹس پیش کی جائیِنگی