کرنسی مارکیٹ پشاور کی500دکانیں11روز سے بند

ویب ڈیسک: پشاورمیں صرافہ بازار کی دکانیں بند کرنے کو11دن ہو گئے ہیں تاہم تاحال یہ کاروبار دوبارہ بحال کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیاگیاہے جس کی وجہ سے ہزاروں کی تعدادمیں لوگوں کا کاروبار متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک سے رقوم کی ترسیل اور ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسی کے شرح تبادلہ کا نظام بھی معطل پڑا ہے واضح رہے کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کیخلاف کریک ڈائون کے دوران پشاورکی چوک یادگار کرنسی مارکیٹ میں5سوسے زائد دکانیں بند کی گئی ہیں بظاہر ان دکانوں کو سیل نہیں کیاگیاہے لیکن ایف آئی اے اورپولیس کے اہلکار دکانوں کی مسلسل نگرانی کررہے ہیں جس کی وجہ سے ڈیلرز دکانیں کھولنے کے بجائے اپنے گھروں اوردوسرے بازاروںمیںخفیہ طورپرکاروبار کررہے ہیں دوسری جانب چوک یادگارمیںدرجنوںغیرقانونی دکانوں کوکھولنے کی درخواست کو مسترد کردیاگیا ہے
اس کے ساتھ ساتھ کوہاٹ میں بھی صرافہ بازار کو مکمل طور پر بند کیا گیا ہے ذرائع نے بتایا کہ کرنسی کاروبار کی بندش سے جہاں پر ڈیلر زاور ان کے ملازمین متاثر ہوئے ہیں وہیں کرنسی مارکیٹ میں صبح سے شام تک یومیہ طور پر کرنسی ایکسچینج سے منسلک لوگ بھی متاثر ہیں جبکہ بیرون ممالک سے بینک ٹرانزیکشن کے اخراجات زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگوں نے پیسوں کی ترسیل بھی روک دی ہے اور یاپھر دوسرے ذرائع سے پیسے بھیج رہے ہیں ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایاکہ جن ڈیلرزنے اپناکاروبارگھروں اورہوٹلزکومنتقل کیا ہے ان کیخلاف بھی کارروائی کی جارہی ہے پشاورمیں 150افراد جبکہ صوابی اور بونیر میں مجموعی طور پر پانچ سو افراد کی فہرستیں تیار کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ قبائلی اضلاع میں بھی گھروںپر چھاپوں کے حوالے سے کارروائی شروع کرنے کی تجویز کو حتمی شکل دی گئی ہے ۔

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈاپور کو 5اکتوبر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم