سنٹرل جیل کے سامنے روڈ کی بندش،شہریوں کیلئے مستقل اذیت بن گئی

ویب ڈیسک: پشاور سنٹرل جیل کے سامنے سیکورٹی خدشات کے باعث شام کے بعد سڑک کی بندش شہریوں کیلئے مستقل اذیت بن گئی ہے جسے گزشتہ کئی سال سے ہرقسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا جاتا ہے۔ سنٹرل جیل کے اردگرد سڑک پر مناسب ٹیوب لائٹس نہ ہونے کی وجہ سے بھی شہریوں کو مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ ذرائع کے مطابق 2014میں سانحہ اے پی ایس کے بعد ملک میں ملٹری کورٹس قائم کی گئیں اور فوجی عدالتوں سے سزا پانے والے متعدد شدت پسندوں کو سنٹرل جیل پشاور منتقل کیا گیا تھا ۔ اسی طرح جاسوسی کے الزام میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو گرفتار کرکے سنٹرل جیل پشاور میں کئی سال تک رکھا گیا جس کے بعد سیکورٹی خدشات کے پیش نظر گزشتہ کئی سال سے اس روڈ کو شام کے بعد رکاوٹیں کھڑی کرکے بلاک کر دیا جاتا ہے تاکہ کسی قسم کا کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ ہو۔
امن و امان کی صورتحال میں بہتری کی وجہ سے جیل روڈ کو کچھ عرصہ کیلئے مکمل طور پر کھلا چھوڑ دیا گیا تھا تاہم مختلف تھریٹس کی وجہ سے دوبارہ اس کی بندش کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے ۔ ذرائع نے بتایا کہ جیل کے باہر سیکورٹی کے علاوہ پولیس موبائل بھی موجود رہتی ہے۔ پشاور میں دہشت گردی کی لہر شروع ہونے کے بعد ریڈ زون میں واقع کور کمانڈر، گورنر ہائوس ، سی ایم ہائوس و دیگرحساس مقامات کی طرف جانے والے راستوں کو مختلف ناکے اور رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا تھا لیکن دہشت گردی پر قابو پانے کے بعد ریڈزون میں تمام حساس مقامات سے بھی رکاوٹیں ختم کردی گئیں اور ان پرٹریفک رواں دواں رہتی ہے تاہم جیل روڈکو شام کے بعد اب بھی بندرکھاجاتا ہے ۔ اس حوالے سے آئی جی جیل خانہ جات خیبرپختونخوا محمد عثمان محسود نے بتایا کہ سیکورٹی اقدامات صرف سنٹرل جیل پشاور تک محدود ہیں جبکہ جیل روڈ ان کے دائرہ اختیار سے باہر ہے۔ سنٹرل جیل میں تقریبا 4000قیدی ہیں جس کیلئے جیل کے اندر اور گیٹ پر تمام سیکورٹی انتظامات کئے گئے ہیں۔
روڈ بندش کے حوالے سے شبیر حسین گگیانی ایڈوکیٹ نے بتایا کہ شہر کے اندر سڑکیں بند کرنا ایک غیرآئینی و غیرقانونی اقدام ہے ۔ اس حوالے سے پشاور پولیس کے سینئر افسر نے بتایا کہ کیپیٹل سٹی پولیس کی جانب سے جیل روڈ کو بند نہیں کیا جاتا البتہ اس کا مقصد جیل کا تحفظ ہے اور یہ ایک انتہائی حساس مقام ہے۔ جیل کے اندردہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث شدت پسندوں کے علاوہ قتل ودیگر سنگین نوعیت کے جرائم میں ملوث ملزمان ،خواتین قیدی اور جوینائل بھی قید ہیں۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی کوجلسے کی اجازت،علی امین کی معافی مانگنےکی شرط عائد