پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے، عالمی بینک

ویب ڈیسک:عالمی بینک نے پیشگوئی کی ہے کہ رواں مالی سال پاکستان میں مزید سوا کروڑ لوگ غربت کے لکیر سے نیچے چلے گئے، اور رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ1.7 فیصد اور مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔عالمی بینک نے پاکستان ڈیویلپمنٹ اپ ڈیٹ رپورٹ 2023 جاری کر دی ہے، جس میں موجودہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 1.7فیصد تک محدود رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس مالی سال پاکستان میں مہنگائی 26.5 فیصد کی بلند سطح پر رہنے کا امکان ہے۔
عالمی بینک نے ٹیکسز میں چھوٹ کم کرنے، ریونیو بڑھانے، ری ٹیل، زرعی اور پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکس وصولی کیلئے اصلاحات پر زور دیا ہے، جب کہ سگریٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا بھی مشورہ دے دیا ہے۔عالمی بینک نے انکم ٹیکس اصلاحات، مختلف اشیاء پر درآمدی ڈیوٹی استثنی میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے توانائی کے شعبے میں سبسڈیز میں کمی اور زیرو ریٹنگ محدود کرنے کی بھی سفارش کی ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ میں مختلف سرکاری اداروں میں بہتری کیلئے نجی شعبے کی شمولیت بھی اہم قرار دی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں نا موافق معاشی حالات کی وجہ سے غربت بڑھ گئی ہے، اور ایک سال میں غربت کی شرح 34.2 فیصد سے بڑھ کر 39.4 فیصد تک پہنچ چکی ہے، جب کہ گزشتہ ایک سال میں مزید 1 کروڑ 25 لاکھ پاکستانی غربت کا شکار ہوئے ہیں، جس کی وجہ مہنگائی، مالی خسارے میں اضافہ اور روپے کے مقابلے ڈالر کی اونچی اڑان قرار دی گئی ہے۔عالمی بینک نے اپنی رپورٹ میں اخراجات پر قابو پانے، توانائی سمیت پائیدار معاشی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ترقیاتی اخراجات کم اور غیر ترقیاتی اخراجات زیادہ ہیں، رعائتی ٹیکس ریٹس کا خاتمہ، مختلف شعبوں پر زیرو ریٹ ٹیکس محدود کیا جائے۔عالمی بینک نے مشترکہ مفادات کونسل کے کردار کو بھی زیادہ مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  مردان میں ایک اور سکول کو تالا لگا دیا گیا