پولیس والے گرفتاریاں کریں،لاپتہ تو نہ کریں،چیف جسٹس

ویب ڈیسک: پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ پولیس کو قانون کی پاسداری کرنا ہوگی۔ قانون پر عمل نہیں کریں گے تو کوئی محفوظ نہیں ہو پائے گا۔ پولیس والے گرفتاریاں کریں، ناقابل ضمانت دفعات بھی لگائیں لیکن ایسا نہ کریں۔ اگلے ہفتے آئی جی کو بلایا ہے اس سے پوچھیں گے کہ یہ کیا ہو رہا ہے
چیف جسٹس نے یہ ریمارکس حیات آباد پشاور سے لاپتہ نور نامی شہری کی بازیابی کیلئے دائر رٹ پر سماعت کے دوران دیئے۔ اس موقع پر ایس ایچ او حیات آباد اور ایس ایچ او تاتارا پولیس اسٹیشن بھی پیش ہوئے ۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس کا موکل نور خان اقبال ٹائون یونیورسٹی روڈ کا رہائشی ہے اور حیات آباد سے لاپتہ ہوا ہے۔ اس سلسلہ میں پولیس سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاعلمی ظاہر کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس کو بھی اس کے لاپتہ ہونے کا علم نہیں
اگر پولیس نے اس کے موکل کو نہیں اٹھایا تو پھر اس کو کس نے غائب کیا ہے؟ اس دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے آئی جی خیبرپختونخوا کو بلایا ہے، ان سے پوچھیں گے کہ یہ کیا ہورہا ہے۔ اس ملک اور صوبے کے لئے پولیس کے جوانوں نے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اس طرح ان کی قربانیوں کو فراموش نہ کریں۔ ایسا نہ کریں ورنہ آپ کے افسر بھی آپ کو بچا نہیں پائیں گے۔ عدالت نے ڈی ایس پی کو طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کردی۔
ڈی ایس پی حیات آباد وقفہ کے بعد عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ لاپتہ نور خان کو حسن ابدال سے بازیاب کروا لیا گیا ہے اور ملزم کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔ فاضل بنچ نے لاپتہ شہری کی بازیابی کے بعد کیس نمٹا دیا۔

مزید پڑھیں:  لاہور جلسے کیلئے وزیراعلیٰ متحرک، ہر حلقے سے 500کارکن لیجانے کی ہدایت