حفاظتی ضمانت منظور

پشاور ہائیکورٹ رات کو کھل گئی:زر تاج گل کی حفاظتی ضمانت منظور

سر اگر آپ مجھے ضمانت بھی دیں تو یہ مجھے گرفتار کریں گے‘زر تاج گل وزیر :اگر یہ آپ کو گرفتار کرے تو پھر میں جانو اور انکے آئی جی‘چیف جسٹس کا سابق وفاقی وزیر سے مکالمہ
ویب ڈیسک :چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ جسٹس محمد ابراہیم خان نے رات کو عدالت لگا کر پی ٹی آئی کی سابق وفاقی وزیر زرتاج گل وزیر کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے پشاور پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو زرتاج کی گرفتاری سے روک دیا۔
چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ رات ساڑھے نو بجے عدالت پہنچ کر ضمانت کی درخواست پر سماعت کی ۔
جسٹس ابراہیم خان نے سی سی پی او پشاور اور ایس ایس پی آپریشنز کو بھی عدالت طلب کر لیا تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس ابراہیم خان نے ریمارکس دیئے کہ آج پشاور ہایکورٹ میں کیا کچھ ہورہا تھا اسی وجہ سے مجھے اسلام آباد سے فوری آنا پڑا ۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آج اس خاتون کی درخواست کیوں پینڈنگ رکھی گئی؟رات کے 10 بجے ہیں یہ بچی یہاں اپنے ساتھ انصاف کے لئے بیٹھی ہیںمیں نہ آتا تو کیا یہ رات یہاں گزارتی‘اگر کسی کو انصاف نہیں دے سکتا تو مجھے استعفے دینا چاہئے۔
چیف جسٹس نے پولیس افسران سے استفسار کیا کہ آج گیٹ کے باہر میرے 22 گریڈ آفیسر رجسٹرار کی بے عزتی ہوئی ہے، کیا آپ پولیس میں 22 گریڈ آفیسر ہے؟
جسٹس ابراہیم خان نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے کسی بھی وکیل کے ساتھ ظلم ہوگا تو میں 3 بجے بھی عدالت لگاوں گا ۔
سی سی پی او نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ زرتاج گل ہمیں کسی بھی مقدمے میں مطلوب نہیں اور گرفتار بھی نہیں کریںگے۔
اس موقع زرتاج گل وزیر نے عدالت میں بتایا کہ سر اگر آپ مجھے ضمانت بھی دے تو یہ مجھے گرفتار کریں گے۔
چیف جسٹس ابراہیم خان نے زرتاج گل وزیر کی بات پر کہا اگر یہ آپ کو گرفتار کرے تو پھر میں جانو اور انکے آئی جی‘: میری بیٹی خیبر پختونخوا میں کوئی پولیس آپ کو ہاتھ تک نہیں لگائے گا۔
چیف جسٹس نے پولیس برہم ہوتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ محا فظوں سے لوگ عدالت بھاگتے ہیں یہ کیسا نظام چل رہا ہے؟ خدا کا خوف ختم ہوگیایہ ہائیکورٹ خیبر پختون خوا کا ہے اور یہ میری عدالت ہے اور یہ میرا فیصلہ ہے، کسی نے ہاتھ تک لگایا تو میں جانو اور پولیس جانے۔
چیف جسٹس نے اپنے پی ایس او کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی‘کمیٹی میں پولیس کی جانب سے بدتمیزی کا شکار وکلا کو پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
کمیٹی میں سی سی پی او اور ایس ایس پی آپریشن بھی پیش ہونے کی ہدایت جاری کردی گئی جبکہ وکلاءکی جانب سے نشاندہی پر پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا حکم بھی دیدیا۔

مزید پڑھیں:  کسانوں کا نقصان ناقابل برداشت،غذائی تحفظ یقینی بنانے کیلئَے کوشاں ہیں