آڈیو لیک کیس، جسٹس بابر ستار کیخلاف درخواستیں جرمانے کیساتھ خارج

ویب ڈیسک: آڈیو لیک کیس سے جسٹس بابر ستار کو الگ کرنے کی تین اداروں کی درخواستیں جرمانے عائد کر کے خارج کر دی گئیں۔
ذرائع کے مطابق آڈیو لیک کیس سے الگ ہوجانے سے متعلق متفرق درخواستیں جسٹس بابر ستار نے 5 لاکھ جرمانے عائد کرکے خارج کردیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں آڈیو لیکس سے متعلق بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم الثاقب کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ اس دوران اٹارنی جنرل عثمان منصور عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے کہا کہ 4 متفرق درخواستیں آئی ہیں ان پر پہلے سماعت کرینگے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئی بی، ایف آئی اے، پی ٹی اے سنجیدہ ادارے ہیں ان کی درخواستیں سن کر فیصلہ کروں گا، جن میں مجھ پر اعتراض کیا گیا ہے، کس نے ان کو درخواستیں دائر کرنے کی اتھارٹی دی ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال نے جواب دیا کہ ایف آئی اے نے کیس دوسری عدالت منتقل کرنے کی استدعا کی ہے۔ ان کی جانب سے اعتراض ہے کہ جسٹس بابر ستار سمیت 6 ججز نے انٹیلی جنس ایجنسیز کی عدلیہ میں مداخلت کا خط لکھا ہے۔
جسٹس بابر ستار نے پوچھا آئی ایس آئی کے معاملے سے ایف آئی اے کا کیا تعلق ہے، یہ خط ایف آئی اے سے کس طرح متعلقہ ہے؟ ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایف آئی اے انٹیلی جنس ایجنسی نہیں ہے۔
بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کی متفرق درخواست 5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج کردی جبکہ عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کےخلاف توہین عدالت کی کارروائی کا عندیہ دیدیا۔
دوران سماعت جسٹس بابر ستار نے پوچھا کہ انٹیلی جنس بیورو کی متفرق درخواست کس کی منظوری سے دائرہوئی ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جوائنٹ ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو نے منظوری دی ہے، جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آئندہ سماعت پر وہ خود پیش ہوں۔
عدالت نے سماعت کے اختتام پر پی ٹی اے، ایف آئی اےاورپیمراکی درخواستوں پر بھی 5-5 لاکھ روپے کا جرمانہ کرکے درخواستیں خارج کردیں۔

مزید پڑھیں:  مانچسٹر سٹی نے لگاتار چوتھی مرتبہ انگلش پریمیئر لیگ کا ٹائٹل جیت لیا