دہشت گردوں سے ہوشیار

دہشت گردوں کی جانب سے ایک خاندان کے نوجوان فرد کو افغانستان لیجاکر ان کو واپس پاکستان لا کر دہشت گرد ی میں استعمال پر کسی خاندان کو کس قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اس کا اندازہ ہی لگانا مشکل ہے ،اس طرح کے خاندان کا دوہری اور بری طرح متاثر ہونا فطری امر ہے، ایک جانب خودکش حملے میں گھر کے فرد کا خود اپنے ہی ملک اور ہم وطنوں کے خلاف استعمال ہوکر جان سے گزر جانے کا صدمہ اور دوسری جانب خاندان کو تحقیقات کے عذاب سے گزر نا اور پھر روزگار سے محرومی جیسے ناقابل برداشت حالات سے گزرنا کس قدر اذیت ناک ہوگا، یہ صورت حال عوام اور والدین کیلئے تو چشم کشا ہے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھی ساکھ کا سوال ہے کہ دہشت گرد دوسرے ملک سے آ کر ہمارے شہری ساتھ لے جاکر خود ہمارے خلاف استعمال کرنے میں بھی کامیاب ہو گئے اور کسی کو خبر ہی نہیں، اب ان کے اہل خاندان کو خمیازہ بھگتنا پڑے گا یہ بھی کم تکلیف دہ بات نہیں، آ ئند ہ اس طرح کی کسی ممکنہ کوشش سے والدین بالخصوص اور عوام وحکومتی اداروں کو بالعموم محتاط رہنے کی ضرورت ہوگی، سرحدی گزر گاہوں پر آ مدورفت کے نظام کی خامیوں کی بھی اصلاح پر توجہ کی ضرورت ہے تاکہ آ ئند ہ اس طرح کے واقعات کا احتمال باقی نہ رہے۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس کا ملبہ محولہ شخص کے خاندان پر گراکر ان کو مزید بری صورت حال سے دو چار کر نے کی بجائے سارے عمل میں ناکامی کا بوجھ مشترکہ طور پر اٹھا یا جائے گا اور آ ئندہ اس طرح کی صورتحال سے بچنے کیلئے بہتر حکمت عملی وضع کرنے پر توجہ دی جائیگی۔

مزید پڑھیں:  آزادکشمیر میں ''آزادی'' کے نعرے