گورنر خیبرپختونخوا کا وزیراعلیٰ کو خط ،یونیورسٹیز میں وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کی نشاندہی

ویب ڈیسک: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے منصب سنبھالنے کے بعد وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کو پہلا خط لکھتے ہوئے یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کی نشاندہی کردی ۔
ورنر خیبر پختونخوا نے اپنے خط میں وزیراعلیٰ کی توجہ وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کے سنجیدہ مسئلے پر کی مبذول کراتے ہوئے لکھا ہے کہ عررصہ دراز سے وائس چانسلرز کی تقرریوں میں تاخیر سے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کو مالی و انتظامی اور اکیڈیمک چیلنجز سے دوچار کردیا ہے جس سے زیر تعلیم طلبہ کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے۔
خط کے متن میں مزید کہا گیا کہ خیبرپختونخوا پبلک سیکٹر یونیورسٹیز ایکٹ 2012 کے سیکشن 12 (3) کے تحت وائس چانسلرز کی تقرریوں کا عمل حاضر سروس وائس چانسلرز کی مدت مکمل ہونے سے چھ ماہ قبل شروع کرنے کا کہتا ہے اکیڈیمک سرچ کمیٹی نے وائس چانسلرز کی تقرریوں کی سفارشات صوبائی حکومت کو ارسال کی ہیں جسکی منظوری کا عمل ابھی تک نہیں ہو سکی۔
خط کے متن کے مطابق پشاور ہائی کورٹ نے حالیہ دائر رٹ پٹیشن کے مختصر فیصلہ میں کہا ہے کہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بنوں بغیر مستقل وائس چانسلر، رجسٹرار کے چل رہی ہے اور پرو وائس چانسلر طویل مدت سے کام کر رہا ہے لیکن مستقل وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے سنجیدہ کوششیں نہیں کی گئیں۔
خط میں کہاگیا کہ ان حقائق کی روشنی میں صوبے کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے مالی و انتظامی اور اکیڈیمک بحران کے حل کیلئے ہمیں متحد ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید کہا گیا کہ ناکامی کی صورت میں صوبہ میں اعلیٰ تعلیم کے مستقبل کیساتھ پشاور ہائی کورٹ کے سامنے بھی اظہار ناراضگی سے دوچار ہوں گے ،لہٰذا صوبے کے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ کرنے کے لیے آپ کا مخلصانہ تعاون درکار ہے۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی نے محمودخان اچکزئی کو مذاکرات کا اختیار دے دیا