وفاق سنجیدہ ہو،لوڈشیڈنگ پرعوامی ردعمل میں‌تیزی آرہی ہے،علی امین گنڈاپور

پہلی دفعہ عید الاضحٰی کے موقع پر بھی صوبے کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی گئی۔ لاسز والے علاقوں سے خاطرخواہ ریکوریاں ہونے کے باوجود بھی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، علی امین گنڈاپور
ویب ڈیسک: وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متعلق اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں چیف سیکرٹری، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری، سیکرٹری انرجی اور پولیس کے اعلی حکام نے شرکت کی۔
متعلقہ حکام کی طرف سے وزیر اعلیٰ کو صوبے میں لوڈشیڈنگ کی تازہ صورتحال، ریکوریز سمیت دیگر امور پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ گذشتہ ایک مہینے میں تقریباً ایک ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔
بریفنگ دیتے ہوئِے حکام کا کہنا تھا کہ عیدالاضحیٰ کے ایام میں زیرو لوڈشیڈنگ کے وعدے پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ بیشتر علاقوں میں 12 سے 18 گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کی گئی۔
وزیر اعلی خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بجلی سے جڑے مسائل حل کرنے کے لئے صوبائی حکومت اپنے وعدے کے مطابق مکمل تعاون کر رہی ہے تاہم افسوس کی بات یے کہ وفاق وعدے پورے نہیں کر رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی دفعہ عید الاضحٰی کے موقع پر بھی صوبے کے بیشتر علاقوں میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی گئی۔ لاسز والے علاقوں سے خاطرخواہ ریکوریاں ہونے کے باوجود بھی لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ اس ناروا لوڈشیڈنگ کی وجہ سے صوبے میں لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ اس پر عوامی رد عمل سخت سے سخت ہوتا جارہا ہے۔ لوڈشیڈنگ کے خلاف سیاسی یا صوبائی حکومت نہیں بلکہ یہ ایک عوامی مسئلہ ہے اور عوام کا رد عمل بے جا نہیں۔
سردار علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ کے باعث لوگوں کو گھروں میں پینے اور مساجد میں وضو کر نے کے لئے پانی نہیں مل رہا۔
انہوں نے کہا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ عوامی رد عمل قابو سے باہر ہو جائے۔ اس لئے وفاقی حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ صوبے میں 12 گھنٹوں سے زیادہ لوڈشیڈنگ کسی صورت قبول نہیں۔

مزید پڑھیں:  تربیلا غازی گرڈ اسٹیشن میں آتشزدگی، بجلی کی سپلائی معطل