سستی بجلی کا مقدمہ

گورنرخیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کی جانب سے صوابی سمیت پورے صوبے کو پانی سے پیدا ہونے والی سستی بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے وفاق کے ساتھ مقدمہ لڑنے اور پارلیمنٹ کے اندر اور باہر صوبے کے آئینی حقوق حاصل کرنے کے بیان کو خوش آئند قرار دینے میں کوئی امرمانع نہیں ہونا چاہئے پیپلزپارٹی کے کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے کہا کہ تربیلاڈیم جیسے منصوبے کے مدمقابل کوئی منصوبہ نہیں ہے ، گورنر خیبر پختونخوا کی اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ، کہ ہمارا صوبہ سب سے زیادہ تیل اور گیس پیدا کرتا ہے مگر ہمارے اضلاع کوآئینی حق کے مطابق بھی حصہ نہیں دیا جاتا،گورنر خیبر پختونخوا کی اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا ، کہ ہمارا صوبہ سب سے زیادہ تیل اور گیس پیدا کرتا ہے مگر ہمارے اضلاع کوآئینی حق کے مطابق بھی حصہ نہیں دیا جاتاسب سے سستی بجلی ہمارا صوبہ پیدا کرتا ہے مگر ہمیں بجلی مہنگی دی جاتی ہے ہمارے ہاں گندم کا بحران ہوتا ہے تو پنجاب راستے بند کر دیتا ہے ، ہم تعصب پسند نہیں ہیں مگرجب گیس ، بجلی کے مسائل ہوں اور ہمارے صوبے کے عوام کو مشکلات کا شکار بنایا جائے تو پھر حرف شکایت زباں پر آہی جاتی ہے گورنر نے بجا طور پر عوام کی ترجمانی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ہمارے صوبے کے ساتھ زیادتی نہ کی جائے ، ہمارے حقوق ہمیں دیئے جائیں گورنر کے ان خیالات کے بعد صوبائی حکومت اور خاص طور پروزیراعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جماعتی مفادات اور اختلافات سے بالاتر ہو کر باہم اتحاد واتفاق کے ساتھ صوبے کے آئینی و قانونی حقوق کی بازیابی کے لئے ہم قدم ہوکر آگے بڑھیں مل کر صوبے کے حقوق کے حصول اور عوام کی مشکلات دور کرنے کی حیقی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کی ذمہ داری پوری ہو۔

مزید پڑھیں:  احتجاج اور بے وقت کی راگنی کا اتصال کیوں؟