پاکستان میں مہنگائی

پاکستان میں مہنگائی کی شرح زیادہ رہے گی ،ایشیائی ترقیاتی بنک

ویب ڈیسک: ایشیائی ترقیاتی بینک نے اپنی جاری کردہ ایشین ڈیولپمنٹ آوٹ لک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں رواں سال مہنگائی کی شرح زیادہ رہے گی ۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.4 فیصد رہی تھی ،پاکستان میں مہنگائی کی شرح 38 فیصد سے کم ہوکر 11.8 فیصد پر آگئی۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح کم ہونے سے پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی۔
اے ڈی بی کی جانب سے جاری مالی سال (2024-25) کیلیے ترقی پذیر ایشیا اور بحرالکاہل کے لیے اپنی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو 4.9 کے پچھلے تخمینے سے بڑھا کر 5 فیصد کر دیا ہے جب کہ پاکستان کے بارے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت میں قرضوں کا حجم 7 فیصد کم ہو کر 77 سے 70 فیصد تک ہوسکتا ہے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق پاکستانی معیشت میں قرضوں کا حجم 7 فیصد کم ہوکر 77 سے 70 فیصد تک ہوسکتا ہے رواں مالی سال پاکستان کے 62 فیصد محصولات قرضوں کی ادائیگی پر خرچ ہوں گے۔
اے ڈی بی رپورٹ کے مطابق خوراک کی عالمی قیمتوں میں نرمی اور بلند شرح سود کے دیرپا اثرات کے درمیان اس سال افراط زر کی شرح 2.9 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ الیکٹرانکس کی مضبوط عالمی مانگ، خاص طور پر ہائی ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کے لیے استعمال ہونے والے سیمی کنڈکٹرز، کئی ایشیائی معیشتوں سے برآمدات کو بڑھا رہے ہیں۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کے چیف اکانومسٹ البرٹ پارک نے کہا ہے کہ بیشتر ایشیا اور بحرالکاہل میں گزشتہ سال کی دوسری ششماہی کے مقابلے میں تیزی سے اقتصادی ترقی دیکھی جا رہی ہے۔ خطے کے بنیادی اصول مضبوط ہیں، لیکن پالیسی سازوں کو اب بھی بہت سے خطرات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے جو آوٹ لک کو متاثر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بڑی معیشتوں میں انتخابی نتائج سے متعلق غیر یقینی صورتحال سے لے کر شرح سود کے فیصلوں اور جغرافیائی سیاسی تناو تک جب کہ افراط زر پورے خطے میں وبائی امراض سے پہلے کی سطح کی طرف اعتدال پر آ رہا ہے، کچھ معیشتوں میں قیمتوں کا دباو بلند رہتا ہے۔ جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور بحرالکاہل میں خوراک کی افراط زر اب بھی زیادہ ہے، جس کی وجہ کچھ معیشتوں میں خراب موسم اور خوراک کی برآمد پر پابندیاں ہیں۔

مزید پڑھیں:  ملکی معیشت کو ڈیفالٹ سے بچالیا ہے ، وزیراعظم