آئی پی پیز کے کنٹریکٹ منسوخ

آئی پی پیز کے کنٹریکٹ منسوخ، شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، بیرسٹر ڈاکٹر سیف

ویب ڈیسک: مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ آئی پی پیز کے کنٹریکٹ منسوخ کرنے سمیت ان کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔ یہ ملک کی معاشی تباہی کی علامت بن چکے ہیں۔
مشیر اطلاعات نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کا متعارف کردہ آئی پی پی ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہا ہے۔ اس کا فائدہ کس کو ہوا سب جانتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 90 کی دہائی میں سیاسی اشرافیہ نے آئی پی پیز کیساتھ معاہدے کر کے انہیں عوام پر مسلط کیا۔ انہوں نے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ 1994، 2002 اور 2015 میں آئی پی پیز کو کون لایا اور معاہدوں کی تجدید کس نے کی؟
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ حکومت اور آئی پی پیز کیساتھ معاہدے کر کے کن سیاستدانوں اور اہم شخصیات نے پیسہ بنایا۔
ان کا کہنا تھا کہ 30 سالوں میں ایک بار بھی آئی پی پیز کا آڈٹ نہیں کرایا گیا، آئی پی پیز کے کنٹریکٹ منسوخ کر کے ان کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، اس بات کا بھی پتہ لگنا چاہئے کہ جن آئی پی پیز کے معاہدے ختم ہوئے تو کس کے کہنے پر ان سے دوبارہ کنٹریکٹ ہوئے۔
بیرسٹر ڈاکٹرسیف کا کہنا تھا کہ آئی پی پیز ملک کی معاشی تباہی کی علامت بن چکے ہیں، ان کے کنٹریکٹ فی الفور منسوخ کئے جائیں، آئی پی پیز کی شفاف تحقیقات اگر ہوتی ہیں تو اس کے نتیجے میں شریف اور زرداری خاندان اور انکے حواری ہی نکلیں گے۔
بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے مزید کہا کہ آئی پی پیز میں اشرافیہ کی کرپشن 2012 میں سپریم کورٹ نے آشکار کی تھی، اسی اشرافیہ ہی کے ذریعے ملکی دولت لوٹی جا رہی ہے۔
مشیر اطلاعات نے بتایا کہ آئی پی پیز کا اصل مینڈیٹ ملک سے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ تھا لیکن اس کے باوجود لوڈشیڈنگ ختم ہوئی نہیں الٹا آئی پی پیز کو دھڑا دھڑ پیسے دیے جا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:  آرٹیکل 63اے نظرثانی اپیلوں پر آج پھر سماعت ہوگی