جماعت اسلامی کا دھرنا دیگر شہروں

جماعت اسلامی کا دھرنا دیگر شہروں تک وسیع کرنے کا اعلان

ویب ڈیسک: مطالبات تسلیم نہ ہونے پر جماعت اسلامی کا دھرنا دیگر شہروں تک وسیع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ آئِی پی پیز معاہدے سمیت حکومت بتائے کہ واپڈا کے افسران و دیگر محکموں کے افسران کو بجلی مفت کیوں ملتی ہے، پیٹرول بھی افسران کو مفت دیا جاتا ہے۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو کراچی، پشاور اور کوئٹہ میں بھی دھرنے شروع ہو جائیں گے جبکہ لاہور میں تو جماعت اسلامی کا دھرنا پہلے ہی شروع ہو چکا ہے۔
لیاقت باغ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ مطالبات منظوری تک دھرنا ختم نہیں ہو گا، ہم ڈی چوک مارچ بھی کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں ایک ہی خاندان کی حکومت ہے، یہ رکاوٹیں ڈال کر اپنے لئے حالات خراب بگاڑ رہے ہیں، آئی پی پیز سے معاہدے غیر قانونی ہیں، ہمیں کپیسٹی چارجز کسی طور قابل قبول نہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت بتائے واپڈا و دیگر محکموں کے افسران کو بجلی مفت کیوں ملتی ہے، پیٹرول بھی افسران کو مفت دیا جاتا ہے۔ حکومت کو مراعات ختم کرنا پڑیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزرائے اعلیٰ، ججوں سمیت سب کو صرف 1300 سی سی گاڑیاں دی جائیں۔
حافظ نعیم الرحمان نے واضح کیا کہ جب تک حکمرانوں کی عیاشیاں ختم نہیں ہوں گی عوام پر بوجھ پڑتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تصادم کا راستہ برداشت نہیں کر سکتا، رکاوٹیں کھڑی کریں گے تو توڑی بھی جائیں گی، پھر ہم سے شکایات نہ کریں۔
انہوں نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الجھنے کے بجائے فوکس حکومتی اقدامات پر رکھیں کیونکہ بعض لوگ پارٹیوں میں اختلافات ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو جماعت اسلامی کا دھرنا دیگر شہروں تک بڑھایا جائیگا.

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم: نواز شریف نے لندن جانے کا پروگرام موخر کردیا