جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا آٹھویں

جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا آٹھویں روز میں داخل

ویب ڈیسک: مہنگائی اور بھاری بجلی بلوں کیخلاف جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا آٹھویں روز میں داخل ہو گیا۔
اس دوران حکومت کے ساتھ مذاکرات کے دو اوار بھی ہو چکے ہیں، جس میں تاحال کوئی عملی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔ صرف اتنا ضرور ہوا ہے کہ جماعت اسلامی کے گرفتار کارکنان کو رہا کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ملک بھر میں مہنگی بجلی، ٹیکسز، آئی پی پیز کے ساتھ ہونے والے معاہدوں اور حکومتی اخراجات ختم کرنے سمیت دیگر 10 مطالبات پر عمل درآمد کرانے کے لیے جماعت اسلامی کا 8 روز سے دھرنا جاری ہے۔
اس دوران احتجاجی دھرنے میں شریک کارکنان کا جوش و جذبہ قابل دید ہے، نہ موسم انہیں پریشان کر رہا ہے نہ ہی حالات کی سختیاں ان کی راہ میں حائل ہو رہی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے دھرنا شرکا سے اپنے خطاب میں کہا کہ دھرنے سے 25 کروڑ عوام اور اوور سیز پاکستانیوں کی امیدیں وابستہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل دہشت گرد ہیں، اسلامی ممالک پر ان کے غلام مسلط کئے گئے ہیں ، ان کے خلاف عوام کو اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔
جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا آٹھویں روز میں داخل ہو چکا ہے جبکہ اس دوران حکومت سے بھی ان کے 2 دور ہو چکے ہیں۔ ان ادوار میں ڈیڈلاک برقرار ہے بلکہ اب تو امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے ییہ تک کہہ دیا ہے کہ حکومت ہمارے مطالبات پورے کرنے کی بجائے راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مطالبات پر عمل تک دھرنا جاری رہے گا، حکمرانوں کے لیے سیدھا راستہ یہی ہے کہ وہ مطالبات تسلیم کرلیں، بصورت دیگر ہم 2 دن بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ اگر مذاکرات میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنا ہے تو پھر میڈیا کے سامنے مذاکرات کرلو۔
حکومت نے یہ سمجھا ہو گا کہ یہ ایک دن رک کر چلے جائیں گے اور بعد میں کہیں گے یہ 25 کروڑ لوگوں کا حق چاہیے مگر ایسا نہیں ہوگا، یہ دھرنا حقیقی عوامی دھرنا ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں:  اسرائیلی فوج کا مشرق وسطیٰ پر فضائی حملہ کرنے کا اعلان