Screen Shot 2020 06 13 at 2.17.26 PM

آئندہ مالی سال میں 2900ارب روپے کے قرضے واپس کرنے ہیں- مشیر خزانہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

اسلام آباد:مشیر خزانہ حفیظ شیخ کی اقتصادی ٹیم کے ہمراہ پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس، ان کا کہنا تھا کہ کورونا وباء نے ٹیکس وصولیوں کو متاثر کیا، عوام کی سہولت کیلئے خریداری پر شناختی کارڈ کی شرط کو ایک لاکھ روپے کر رہے ہیں.

ان کا مزید کہنا تھا کہ قیمتوں میں اضافے پر سب سے زیادہ تکلیف حکومت کو ہوتی ہے، افراط زر کا ہدف ساڑھے 6فیصد رکھا گیا ہے.

مشیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ ریگولیٹری نظام میں تبدیلیاں بھی عوام کی سہولت کیلئے کی جا رہی ہیں، ہمیں وباء کی وجہ سے بے روزگار ہونیوالوں کی پریشانی کا احساس ہے،آئی ایم ایف یہی کہتا ہے کہ آمدن کے مطابق اخراجات کیے جائیں،

ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالنے کی بجائے ٹیکس دائرہ کار بڑھایا ہے،50ارب روپے تک کی ڈیوٹیز ختم کی ہیں،ٹیکس لگانے کے بجائے مراعات دینے کو ترجیح دی ہے،جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح صرف 11فیصد ہے.

ان کا مزید کہنا تھا کہ کاروباری لاگت کو کم کرنے کیلئے اقداما ت کیے،200ٹیرف لائنز پر ڈیوٹی کو کم کیا جا رہا ہے،
166ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی،امپورٹ پر ودہولڈنگ ٹیکس کو کم کیا جا رہا ہے،سیمنٹ پر ایکسائز ڈیوٹی میں 25روپے کمی کی ہے،تعمیرات کے شعبے میں ٹیکسز کو نصف کر دیا ہے.

مزید پڑھیں:  علی امین گنڈا پور افغان صوبے کے گورنر لگتے ہیں، گورنرفیصل کنڈی

حفیظ شیخ کا مزید کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال میں 2900ارب روپے کے قرضے واپس کرنے ہیں،قرضوں کی واپسی معیشت کو درپیش بہت بڑا چیلنج ہے،قرض لینے کا شوق نہیں، ماضی کے قرضوں کی واپسی کیلئے قرض لے رہے ہیں،
مشکل حالات کے باوجود کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا فیصلہ کیا گیا،1600سے زائد اشیاء پر ڈیوٹی کو ختم کیا گیا.

مشیر خزانہ نے اپنے پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ حکومت نےاحساس ایمرجنسی کیش گرانٹ اور گندم کی خریداری کیلئے فنڈز مختص کیے،زرعی شعبے کی ترقی کیلئےبھی خصوصی پروگرام شروع کیا گیا،کورونا صورتحال کے تناظر میں کاروباری طبقے کیلئے متعدد اقدامات کیے،عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو منتقل کیاگیا.

مزید پڑھیں:  5دن میں ضمانت پر فیصلہ کرنا لازمی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے پہلے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 137فیصد اضافہ ہوا،کورونا وائرس ایک حقیقت ہے جس نے عالمی معیشت کو متاثر کیا ہے،کورونا وائرس سے قومی معیشت کو 3ہزار ارب نقصان ہونے کا تخمینہ ہے،ٹیکس آمدن میں 700ارب روپے کی کمی ہوئی ہے.

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی محکمے کو ضمنی گرانٹ کی مد میں فنڈز نہیں دیئےگئے،ٹیکس محاصل میں اضافہ نہیں کریں گے تو قرضوں کا بوجھ بڑھے گا،کورونا سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17فیصد اضافہ ہوا،آئی ایم ایف،موڈیزاور دوسرے عالمی اداروں نے پاکستان کی کارکردگی کو سراہا.

ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں کورونا کےاثرات سے نمٹنے کیساتھ عوامی ریلیف پر بھی توجہ دی ہے،موجودہ حکومت نے قرضوں کی واپسی کی مد میں 5ہزار ارب خرچ کیے،صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس تقریباً 2ہزار ارب ہوتے ہیں،حکومت نے اپنے اخراجات میں کمی کو یقینی بنانے کا عہد کیا.