دعائے قنوت یاد نہ ہو تو وتر میں کیا پڑھے؟

سوال
اگر کسی کو وتر میں دعائے قنوت نہیں آتی تو وہ کیا پڑھے؟ کیا وتر میں دعائے قنوت پڑھنا ہی ضروری ہے کیا؟
جواب
واضح رہے کہ وتر میں دعائے قنوت کے لیے کوئی مخصوص دعا اس طور پر متعین نہیں کہ اگر وہ نہ پڑھی تو وتر ادا نہ ہو، البتہ ’’اللّٰهم إنا نستعينك …‘‘ الخ جس کی احادیث میں بکثرت تاکید آئی ہے پڑھنا اولی ہے، اور اگر کسی کو دعائے قنوت یا نہ ہو تو جب تک یاد نہ ہوجائے اس وقت تک( ربنا آتِنَا فِيْ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ فِيْ الآخِرَةِ حَسَنَةً وَ قِنَا عَذَابَ النَّارِ) اور اگر یہ بھی یاد نہ ہو تو تین بار (اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لَنَا) پڑھ سکتا ہے، جیساکہ فتاوی ہندیہ میں ہے:
’’وليس في القنوت دعاء مؤقت، كذا في التبيين. و الأولي أن يقرأ : اللّهم إنا نستعينك و يقرأ بعده اللّهم اهدنا فيمن هديت. و من لم يحسن القنوت يقول: "ربنا آتنا في الدنيا حسنة وفي الآخرة حسنة و قنا غذاب النار”، كذا في المحيط. أو يقول: اللّهم اغفرلنا، و يكرر ذلك ثلاثاً، وهو اختيار أبي الليث، كذا في السراجية‘‘. (الباب الثامن في صلاة الوتر، ١/ ١١١، ط: رشيدية)فقط واللہ اعلم
________________________________________
فتوی نمبر : 144004200542
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

مزید پڑھیں:  مجلس میں کیا جانے والا استغفار