وکلاء تحریک کے آغاز کا اعلان

آئینی ترامیم کیخلاف وکلاء تحریک کے آغاز کا اعلان کردیاگیا

ویب ڈیسک: حکومت کی مجوزہ آئینی ترامیم کے خلاف وکلاء تحریک کے آغاز کا اعلان کردیاگیا ۔
لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر حامد خان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کو خفیہ رکھنے سے ان کی بدنیتی سامنے آگئی، اس آئینی ترامیم کی مذمت کرتے ہیں۔
حامد خان نے کہا کہ وکلا تحریک کا آج آغاز ہوا ہے، اس کا اگلا کنونشن کراچی میں ہوگا، ہمیں ایسا کوئی آئینی پیکیج قبول نہیں ہے، ترمیم پر بحث ہوتی ہے اسے اوپن رکھا جاتا ہے،ہم کسی آئینی عدالت کو نہیں مانتے۔
حامد خان نے کہا کہ بھارت، آسٹریلیا سمیت کہیں آئینی عدالت نہیں ہے، یہاں بھی آئینی عدالت کی ضرورت نہیں ہے، اس کا مقصد آئین کو تباہ کرنا ہے، ہم آئین کے ساتھ کھلواڑ نہیں ہونے دیں گے۔
اس موقع پرایڈووکیٹ علی احمد کرد نے وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم وکلا ایک ساتھ ہیں، ایک طاقت ہیں، جب وکلا کا سیلاب باہر نکلے گا تو کوئی طاقت نہیں روک سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بدل چکی ہے، بنگلا دیش کی مثال سب کے سامنے ہے، جب لوگ بھوک اور افلاس سے مرتے ہیں اس وقت کسی کی غیرت نہیں جاگتی، وزیر قانون بھی یہ کہہ رہا ہے مجھے ابھی ترمیمی مسودہ ملا ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے جسٹس قاضی فائز عیسی کے حق میں تحریک چلائی، آج شرمندگی ہو رہی ہے کہ ہم نے ان کی تحریک چلائی، یہ چیف جسٹس تاریخ کے بدترین چیف جسٹس ثابت ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 76سالہ تاریخ میں ایسا نہیں ہوا جو آج آئین کے ساتھ ہو رہا ہے، کچھ کالی بھیڑیں بھی کالے کوٹ میں اس ترمیم میں شامل ہیں۔
کنونشن کے اختتام پر اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا کہ وکلا آئینی عدالت کو مسترد کرتے ییں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ آئینی پیکیج آئین کے خلاف ہے جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے، سمجھوتہ کرنے والے وکلا اور ان کی کمیٹی کو مسترد کرتے ہیں جسٹس سید منصور علی شاہ کو چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

مزید پڑھیں:  مولانافضل الرحمان نے آئینی ترامیم کامسودہ مکمل طور پر مسترد کر دیا