فاٹا قومی جرگے کا آئینی ترامیم

فاٹا قومی جرگے کا آئینی ترامیم میں قبائیلی تشخص وروایت شامل کرنے کا مطالبہ

ویب ڈیسک: فاٹا قومی جرگے کا آئینی ترامیم میں قبائیلی تشخص وروایت شامل کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔
فاٹا قومی جرگہ کی جانب سے آمن و امان کی خراب صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں فاٹا انضمام کیس کے حوالے سے لاجر بینچ تشکیل دے کر جلد فیصلہ سنایا جائے۔
اس سلسلے میں جمرود پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے فاٹا قومی جرگہ کے مشران ملک بسم اللہ افریدی، ملک خان مرجان وزیر، ملک تماش شلمانی و دیگر نے کہا کہ ملک کے آئین میں نئی ترامیم کے لیے مشاورت جاری ہے جس میں مختلف پارٹیوں نے اپنے مطالبات پیش کیے۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہمارا بھی مطالبہ ہے کہ تجویز شدہ ترامیم میں فاٹا انضمام کا خاتمہ کرکے قبائیلی تشخص وروایات بحال کیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں فاٹا انضمام مخالف سیاسی پارٹیاں جمعیت علماء اسلام کے مولانا فضل الرحمان، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی و دیگر فاٹا انضمام مخالف قوتیں ان آئینی ترمیم میں فاٹا انضمام خاتمے کا مطالبہ شامل کرنے کی شرط رکھیں،کیونکہ فاٹا انضمام بالجبر ہوا ہے اور اس میں قبائلی عوام سے کوئی رائے نہیں لے گئی ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے قبائلی جرگہ مشران نے کہا کہ قبائیلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال پھر سے خراب ہو رہی ہے، اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ امن و امان کو بحال کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے نام سے خیبر ہٹانے کی حمایت اس لیے کررہے ہیں کہ ہم اپنا تشخص برقرار رکھنے کا مطالبہ کررہے ہیں ہم اپنی روایات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔
قبائلی مشران کا کہنا تھا کہ ہم خیبر پختونخوا کے ساتھ انضمام نہیں چاہتے ہمارے قومی و سینٹ کے سیٹوں کو ختم کیا گیا، ہماری سکالرشپ کا خاتمہ ہوا، اس لیے انضمام ایک فراڈ تھا۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں فاٹا انضمام کا کیس دائر ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ لارجر بینچ بناکر فاٹا انضمام پر فیصلہ جلد سے جلد سنائے کیوں کہ ہم بہت مشکل میں ہے۔
یاد رہے کہ فاٹا قومی جرگے کا آئینی ترامیم میں قبائیلی تشخص وروایت شامل کرنے کا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔

مزید پڑھیں:  بیروت، واکی ٹاکی دھماکوں میں شہداء 20 ہوگئے