اسمبلیاں تحلیل

اسمبلیاں تحلیل ہوں گی یا نہیں؟پی ٹی آئی رہنما تذبذب کا شکار

ویب ڈیسک :عمران خان کی جانب سے صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کے حوالے سے بار بار کی تکرار کی وجہ سے عام لوگوںا کے ساتھ ساتھ پی ٹی آئی کے رہنماء اور کارکن بھی تذبذب کے عالم میں آگئے ہیں۔ عمران خان کی جانب سے قبل از وقت الیکشن، چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی اور آرمی چیف کی تعیناتی کی مدت کو اگلے6ماہ تک ٹالنے کے مطالبات تھے وفاقی حکومت پر دبائو بنائے رکھنے کیلئے انہوں نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ بھی کیاجس کااختتام26نومبرکو راولپنڈی میں خیبرپختونخوا اور پنجاب اسمبلیاں تحلیل کرنے اور سندھ اوربلوچستان کی اسمبلیوں سے پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی کے علیحدہ ہونے کے اعلان پر ہوا ہے۔
پارٹی چیئر مین کے اس اچانک اعلان سے پی ٹی آئی کے رہنما خود بھی ششدر تھے تاہم اس بیان کے بعد عمران خان کے پاس تمام پتے ختم ہوگئے ہیں آخری پتہ کے طور پر انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کیا جس کیلئے اب وہ تاریخیں بدل رہے ہیں سابق وزیراعظم کی اس وژن کے تحت پی ٹی آئی کی تمام دوسری اور تیسری درجے کی قیادت بھی بنی گالا کے فیصلوں سے لاعلم ہے اور مجبوری میں وہ اسمبلیاں تحلیل کرنے سے متعلق بیانات کی بدل بدل کر تائید کررہے ہیں
عمران خان زمان پارک لاہورسے اپنے تمام ایم پی ایز کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کے لئے اجلاس پر اجلاس کررہے ہیں اور ایم پی ایز اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اختیار عمران خان کو حوالہ کرنے کے بیانات دے کر اگلی ٹکٹ پکی کرنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں ان حالات میں کارکنوں کو اصل صورتحال کے بارے میں معلومات نہیں کہ اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اقدام عمران خان کی جانب سے لیا جائے گا یا پھر ایم پی ایز مستعفی ہوجائیں گے اس ابہام کے نتیجے میں ارکان اسمبلی بھی ہر روز نئی آزمائشوں کا سامنا کررہے ہیں
اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے اور اسمبلیوں کی تحلیل سے قبل نگران سیٹ بھی اعلان نہیں کیا گیا ہے اسمبلیاں توڑنے کیلئے اب پی ٹی آئی نے رواں مہینے کی ڈیڈلائن دی ہے لیکن حتمی تاریخ نہیں دی ہے جس کی وجہ سے اعلان کی توثیق سے بات آگے نہیں بڑھ رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  خواجہ آصف کے ساتھ آئینی ترمیم پرکوئی گفتگو نہیں ہوئی،بیرسٹر گوہر