طبی مشینری کی قیمتیں

ڈالر مہنگا ہونے سے طبی مشینری کی قیمتیں بڑھ گئیں

ویب ڈیسک: پاکستانی کرنسی کے مقابلے میں ڈالرکے شرح تبادلہ میں اضافہ کی وجہ سے ہسپتالوں کیلئے طبی مشینری کی قیمتیں مزید زیادہ ہو گئی ہیں۔ جس کے نتیجے میں سرکاری ہسپتالوں میں طبی آلات کیلئے مختص فنڈز بھی کم پڑ گئے ہیں اور ہسپتالوں کی تعمیرات کا سلسلہ بھی معطل پڑا ہے۔ محکمہ صحت کے ذرائع نے بتایا کہ رواں سال ترقیاتی بجٹ میں مشینری نہیں خریدی گئی ہے جبکہ ڈالر کے اتار چڑھائو کے پیش نظر طبی مشینری کیلئے نئی قیمتوں کا تعین بھی نہیں کیا گیا ہے۔ اس وجہ سے اگلے مالی سال کیلئے اربوں روپے کی اضافی ضرورت ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ جن منصوبوں کی تکمیل رواں مالی سال کیلئے صرف طبی آلات کی خریداری کی منتظر تھی ان ترقیاتی منصوبوں کیلئے سپلائی کمپنیوں سے معاملات میں محکمہ صحت کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں روپے کی قدر مسلسل کم ہونے کی وجہ سے بیرون ممالک سے سامان کی سپلائی پر اخراجات کئی گنا بڑھ گئے ہیں اور ایل سیز بھی بند پڑی ہیں۔ اس لئے غیر ملکی طبی سامان فی الحال پاکستانی مارکیٹ میں دستیاب نہیں۔ واضح رہے کہ سرکاری ہسپتالوں کیلئے زیادہ تر طبی مشینری اور ادویات کی خریداری کا انحصار بیرونی کمپنیوں پر ہے لیکن گزشتہ ڈیڑھ سال سے پاکستانی کرنسی کی غیر یقینی صورتحال اور ڈالر کے نرخ میں اضافہ کی وجہ سے میڈیکل آلات کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے محکمہ صحت کے تکمیل کے قریب ترقیاتی منصوبے بھی شدید طورپر متاثر ہوئے ہیں۔ ہیلتھ ڈائریکٹوریٹ کے ذرائع نے بتایا کہ رواں مالی سال 41 منصوبے قیمتیں زیادہ ہونے کی وجہ سے مکمل نہیں ہوئے ہیں اور مشینری کے درآمدی اخراجات میں کئی سو گنا اضافہ کی وجہ سے اگلے مالی سال میں اس حوالے سے مختص فنڈز پر نظر ثانی کی ضرورت ہوگی جس کے نتیجے میں تھروفارورڈ میں بھی اضافہ ہوگا۔

مزید پڑھیں:  پی ٹی آئی جلسہ کی اجازت بارے لاہور ہائیکورٹ کا فل بنچ تشکیل