سپریم کورٹ

عدلیہ کے وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک: سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی احاطہ عدالت سے گرفتاری کو انصاف کے حصول کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جاری کردہ 22 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتوں کے تقدس اور وقار پر سمجھوتہ نہیں کیا جاسکتا، لوگ عدالتوں سے اس لئے رجوع کرتے ہیں تاکہ انھیں محفوظ ماحول میسر آئے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتی ماحول میں خلل سے انصاف کی فراہمی متاثر ہوتی ہے، لوگوں کے عدالتوں میں انصاف کی فراہمی میں رسائی کو محفوظ بنانے کیلئے آئین میں توہین عدالت کا ذکر ہے۔ سپریم کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ باز محمد کاکڑ کیس میں سپریم کورٹ اصول طے کر چکی، انصاف کی فراہمی میں خلل نہیں پیدا کیا جاسکتا، ہائیکورٹ کے بائیو میٹرک روم کا دروازہ، کھڑ کیا ں اور شیشہ توڑ کر گرفتاری عدالتی وقار کے منافی ہے۔
تحریری فیصلہ میں کہا گیا کہ گرفتاری کے وقت وکلا، پولیس اہلکاروں اور ہائی کورٹ کے عملے کو زخمی کیا گیا یہ تو عدالت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔ سپریم کورٹ نے اسی لئے گیارہ مئی کو درخواست گزار کی گرفتاری خلاف قانون قرار دی۔ علاوہ ازیں فیصلے میں کہا گیا کہ حصول انصاف کیلئے بنیادی حقوق اور شفاف ٹرائل کے اصول کے اطلاق کا مقصد فوجداری ٹرائل میں غیر قانونی عوامل کو روکنا ہے، ان اصولوں کا اطلاق ضمانت کے مقدمات پر بھی ہوتا ہے، ضمانت کے مقدمات میں آزادی کے آئینی حق کا اطلاق ہوتا ہے۔
عدالت کے تحریری فیصلے کے مطابق حصول انصاف بنیادی حق ہے، مستقبل میں تفتیشی ادارے اور پولیس حکام عدالتی احترام اور شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی سے پرہیز رہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ عدالتی حکم پر ساڑھے چار بجے چیرمین پی ٹی آئی کو سپریم کورٹ میں میں پیش کیا گیا۔ نو مئی کے واقعات پر چیرمین پی ٹی آئی کا ردعمل جاننے اور اس روز پیش آنے والے واقعات کے تناظر میں عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور عدالت نے 9 مئی کے افسوسناک واقعات پر بیان دینے کے لئے چیرمین پی ٹی آئی کو روسٹرم پر آنے کی اجازت دی۔
سپریم کورٹ نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ چیرمین پی ٹی آئی نے گرفتاری کے بعد پیش آنے والے واقعات سے لاعلمی کا اظہار کیا، عدالت نے پوچھا کہ کیا وہ نو مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہیں، چیرمین پی ٹی آئی نے عدالت کو یقین دہانی کرائی اور کہا کہ درخواست گزار نے کبھی اپنے حامیوں کو تشدد پر نہیں اکسایا۔

مزید پڑھیں:  آئینی ترمیم کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کا سپریم کورٹ جانے کا اعلان